Home ≫ ur ≫ Surah Al Muminun ≫ ayat 55 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَیَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهٖ مِنْ مَّالٍ وَّ بَنِیْنَ(55)نُسَارِعُ لَهُمْ فِی الْخَیْرٰتِؕ-بَلْ لَّا یَشْعُرُوْنَ(56)
تفسیر: صراط الجنان
{اَیَحْسَبُوْنَ: کیا یہ خیال کررہے ہیں۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت میں کفارِ مکہ کے بارے میں فرمایا گیا کہ کیا وہ یہ خیال کررہے ہیں کہ ہم جو مال اور بیٹوں کے ساتھ ان کی مدد کررہے ہیں تو یہ ہم ان کیلئے بھلائیوں میں جلدی کررہے ہیں اور ہماری یہ نعمتیں ان کے اعمال کی جزاء ہیں یا ہمارے راضی ہونے کی دلیل ہیں ؟ایسا ہر گز نہیں ،بلکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ انہیں خبر ہی نہیں کہ ہم انہیں مہلت دے رہے ہیں ۔( خازن، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۵۵-۵۶، ۳ / ۳۲۷، روح البیان، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۵۵-۵۶، ۶ / ۸۹، ملتقطاً)
کفار کی ترقی اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کی دلیل نہیں :
اس سے معلوم ہو اکہ کفار کے پاس مال اور اولاد کی کثرت اللہ تعالیٰ کے ان سے راضی ہونے کی دلیل نہیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں ڈھیل ہے۔دوسری آیت میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے
’’وَ لَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ اَوْلَادُهُمْؕ-اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ‘‘(التوبہ:۸۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ان کے مال اوراولاد تمہیں تعجب میں نہ ڈالیں ۔ اللہ یہی چاہتا ہے کہ انہیں اس کے ذریعے دنیا میں سزا دے اور کفر کی حالت میں ان کی روح نکل جائے۔
فی زمانہ کفار کی دُنْیَوی علوم و فنون میں ترقی اور مال ودولت کی بہتات دیکھ کر بعض حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہے جبھی تو وہ اس قدر ترقی یافتہ ہیں ،اگر اللہ تعالیٰ ان سے راضی نہ ہوتا تو وہ ا س قدر آسائشوں میں تھوڑی ہوتے۔ اگر انہوں نے قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھا ہوتا تو شاید ایسی باتیں ان کی زبان پر کبھی نہ آتیں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں عقلِ سلیم اور فہم عطا فرمائے،اٰمین۔