banner image

Home ur Surah Al Muminun ayat 77 Translation Tafsir

اَلْمُؤْمِنُوْن

Al Muminun

HR Background

وَ لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوْا لِرَبِّهِمْ وَ مَا یَتَضَرَّعُوْنَ(76)حَتّٰۤى اِذَا فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِیْدٍ اِذَا هُمْ فِیْهِ مُبْلِسُوْنَ(77)

ترجمہ: کنزالایمان اور بیشک ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تو نہ وہ اپنے رب کے حضور میں جھکے اور نہ گڑگڑاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر کھولا کسی سخت عذاب کا دروازہ تو وہ اب اس میں ناامید پڑے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک ہم نے انہیں عذاب میں گرفتار کردیا تو وہ نہ تب اپنے رب کے حضور جھکے اور نہ ہی (اب) عاجزی کررہے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب ہم اُن پرکسی سخت عذاب والادروازہ کھولتے ہیں تو اس وقت وہ اس میں ناامید پڑے ہوتے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ: اور بیشک ہم نے انہیں  عذاب میں  گرفتار کردیا۔} آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ بے شک ہم نے انہیں  بھوک کے عذاب میں  گرفتار کر دیا تو وہ پھر بھی نہ ا س وقت اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے حضور جھکے ہیں  اور نہ ہی وہ آئندہ   اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں  عاجزی کریں  گے۔( جلالین مع صاوی، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۷۶، ۴ / ۱۳۷۳)

            اس سے معلوم ہوا کہ مصیبت کے موقع پر بھی  اللہ تعالیٰ کی اطاعت نہ کرنا بڑی بد بختی کی دلیل ہے۔

{حَتّٰى: یہاں  تک۔} آیت کا معنی یہ ہے کہ جب ہم اُن پر موت کے وقت یا قیامت کے دن کسی سخت عذاب والا دروازہ کھولیں  گے تو اس وقت وہ اس عذاب میں  ہر بھلائی سے ناامید پڑے ہوں  گے۔( خازن، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۷۷، ۳ / ۳۲۹)