Home ≫ ur ≫ Surah Al Qalam ≫ ayat 41 ≫ Translation ≫ Tafsir
سَلْهُمْ اَیُّهُمْ بِذٰلِكَ زَعِیْمٌ(40)اَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُۚۛ-فَلْیَاْتُوْا بِشُرَكَآىٕهِمْ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَ(41)
تفسیر: صراط الجنان
{سَلْهُمْ: تم ان سے پوچھو۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خطاب کرتے ہوئے ارشادفرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان کفار سے پوچھیں کہ ان میں سے کون اس بات کا ضامن ہے کہ آخرت میں انہیں مسلمانوں سے بہتر یا اُن کے برابر ملے گا یا ان کے پاس کچھ شریک ہیں جو اس دعوے میں ان کی موافقت کررہے ہیں اور وہ ان کے ذمہ دار بنے ہیں ، اگر وہ اپنے دعوے میں سچے ہیں تو اپنے ان شریکوں کو لے آئیں ۔حقیقت یہ ہے کہ وہ خود بھی سمجھتے ہیں کہ وہ باطل پر ہیں ، نہ اُن کے پاس کوئی ایسی کتاب ہے جس میں یہ مذکور ہو جو وہ کہتے ہیں ، نہ ان کے بارے میں اللّٰہ تعالیٰ کا کوئی عہد ہے، نہ ان کا کوئی ضامن اورنہ ہی کوئی ان سے موافقت کرتا ہے ۔( مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ۴۰-۴۱، ص۱۲۷۰، جلالین، ن، تحت الآیۃ: ۴۰-۴۱، ص۴۷۰، ملتقطاً)