Home ≫ ur ≫ Surah Al Qamar ≫ ayat 32 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ(32)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ: اور بیشک ہم نے قرآن کویاد کرنے / نصیحت لینے کیلئے آسان کردیا ۔} اس آیت کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ ہم نے اس شخص کے لئے قرآنِ پاک کو آسان کر دیا جو اس سے نصیحت حاصل کرنا چاہے تو ہے کوئی ایسا شخص جو قرآن سے نصیحت حاصل کرے اور ان تمام چیزوں کو چھوڑ دے جو اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ۔( تفسیر طبری، القمر، تحت الآیۃ: ۳۲، ۱۱ / ۵۶۳)
قرآنِ پاک یاد کرنے کا حکم اورفضائل:
قرآنِ پاک کی ایک آیت حفظ کرنا ہر مُکَلَّف مسلمان پر فرضِ عَین ہے اور پورا قرآن مجید حفظ کرنا فرضِ کفایہ ہے اور سورۂ فاتحہ اور ایک دوسری چھوٹی سورت یا اس کے مثل، مثلاً تین چھوٹی آیتیں یا ایک بڑی آیت کو حفظ کرنا واجبِ عَین ہے۔( ردالمحتار مع درالمختار، کتاب الصلاۃ، ۲ / ۳۱۵)
اَحادیث میں قرآنِ مجید یاد کرنے کے بہت فضائل بیان ہوئے ہیں ،ترغیب کے لئے یہاں دو اَحادیث درج ذیل ہیں ،
(1)…حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے قرآن پڑھا اور اس کو یاد کرلیا، اس کے حلال کو حلال سمجھا اور حرام کو حرام جانا، اس کے گھر والوں میں سے دس ایسے شخصوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ اس کی شفاعت قبول فرمائے گا جن پر جہنم واجب ہوچکا تھا۔(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل قاریٔ القرآن، ۴ / ۴۱۴، الحدیث: ۲۹۱۴)
(2)…حضرت عبداللہبن عمرو رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’صاحب ِقرآن سے کہا جائے گا کہ پڑھ اور چڑھ اوراسی طرح ترتیل کے ساتھ پڑھ جس طرح دنیا میں ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا،آخری آیت جو تو پڑھے گا، وہاں تیری منزل ہے۔( ابو داؤد، کتاب الوتر، باب استحباب الترتیل فی القراء ۃ، ۲ / ۱۰۴، الحدیث: ۱۴۶۴)