Home ≫ ur ≫ Surah Al Qasas ≫ ayat 59 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى حَتّٰى یَبْعَثَ فِیْۤ اُمِّهَا رَسُوْلًا یَّتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِنَاۚ-وَ مَا كُنَّا مُهْلِكِی الْقُرٰۤى اِلَّا وَ اَهْلُهَا ظٰلِمُوْنَ(59)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى حَتّٰى یَبْعَثَ فِیْۤ اُمِّهَا رَسُوْلًا: اور تمہارا رب شہروں کو ہلاک کرنے والا نہیں ہے جب تک ان کے مرجع شہر میں رسول نہ بھیجے۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ کی شان یہ ہے کہ وہ شہروں کواس وقت تک ہلاک نہیں فرماتا جب تک ان کے مرکزی مقام میں رسول نہ بھیج دے جو اِن میں رہنے والوں کے سامنے ہماری آیتیں پڑھے اور انہیں تبلیغ کرے اور اس بات کی خبر دیدے کہ اگر وہ ایمان نہ لائیں گے تو اِن پر عذاب نازل کیا جائے گا تاکہ اِن پر حجت لازم ہو جائے اور ان کے لئے عذر کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے ۔ اور ہم شہروں کو اسی وقت ہلاک کرتے ہیں جب ان میں رہنے والے لوگ ظالم ہوں ، رسول کوجھٹلاتے ہوں ، اپنے کفر پر قائم ہوں اور اس سبب سے وہ عذاب کے مستحق ہوں ۔بعض مفسرین نے کہا ہے کہ اس آیت میں مرکزی شہر سے مراد مکہ مکرمہ ہے اور رسول سے مراد نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں کیونکہ آپ آخری نبی ہیں ۔( مدارک، القصص، تحت الآیۃ: ۵۹، ص۸۷۵-۵۷۶، خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۵۹، ۳ / ۴۳۷، ملتقطاً)
موجودہ زمانے کے کفار کو نصیحت:
اس آیت سے معلوم ہو اکہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری سے پہلے کی وہ بستیاں جو اجڑی ہوئی اور ویران نظر آرہی ہیں اور فی زمانہ بھی ان میں سے کئی بستیوں کے آثار باقی ہیں ، یہ بغیرکسی وجہ کے تباہ وبرباد نہیں کی گئیں بلکہ ان میں بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھیجے جنہوں نے ان میں رہنے والوں تک اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا اور انہیں کفر و شرک چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو ماننے اور صرف اسی کی عبادت کرنے کی دعوت دی، لیکن جب وہاں کے رہنے والوں نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بات ماننے کی بجائے انہیں جھٹلایااور اپنے کفروشرک پراَڑے رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اس ظلم کی وجہ سے انہیں ہلاک اور ان کے شہروں اور بستیوں کوتباہ وبربادکردیا۔