Home ≫ ur ≫ Surah Al Qiyamah ≫ ayat 35 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَوْلٰى لَكَ فَاَوْلٰى(34)ثُمَّ اَوْلٰى لَكَ فَاَوْلٰىﭤ(35)
تفسیر: صراط الجنان
{اَوْلٰى لَكَ فَاَوْلٰى: تیرے لئے خرابی ہے پھر خرابی ہے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے ابو جہل کومُخاطَب کر کے فرمایا کہ تیرے لئے بے ایمانی کی حالت میں ذلت کی موت کی صورت میں خرابی ہے ،پھر قبر کی سختیوں کی صورت میں خرابی ہے ، پھر تیرے لئے مرنے کے بعد اٹھنے کے وقت مَصائب میں گرفتار ہونے کی صورت میں خرابی ہے،پھر جہنم کے عذاب کی صورت میں خرابی ہے۔
حضرت قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’ہمیں بتایا گیا ہے کہ جب یہ آیات نازل ہوئیں تو نبی ٔکریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بطحا کی وادی میں ابوجہل کے کپڑے پکڑ کر اس سے فرمایا: ’’اَوْلٰى لَكَ فَاَوْلٰىۙ(۳۴) ثُمَّ اَوْلٰى لَكَ فَاَوْلٰى‘‘ یعنی تیرے لئے خرابی ہے پھر خرابی ہے۔پھر تیرے لئے خرابی ہے پھر خرابی ہے۔ تو ابوجہل نے کہا :اے محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کیا تم مجھے دھمکاتے ہو !تم اور تمہارا رب میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے کیونکہ مکہ کے پہاڑوں کے درمیان میں سب سے زیادہ مضبوط،زور آور اور شوکت و قوت کا مالک ہوں ۔ (لیکن چونکہ قرآن کی خبر ضرور پوری ہونی تھی اور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ضرور پورا ہونے والا تھا، اس لئے ایسا ہی ہوا اور) جنگ ِبدر میں ابوجہل ذلت و خواری کے ساتھ بری طرح مارا گیا۔( مدارک، القیامۃ، تحت الآیۃ: ۳۴-۳۵، ص۱۳۰۴، خازن، القیامۃ، تحت الآیۃ: ۳۴-۳۵، ۴ / ۳۳۷، ملتقطاً)
اس امت کا فرعون:
ابو جہل کے بارے میں حدیث ِپاک میں ہے، نبی ٔکریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’ہر امت میں ایک فرعون ہوتا ہے اور میری امت کا فرعون ابوجہل ہے۔( مسند شاشی، مسند عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ، ما روی ابوعبیدۃ بن عبد اللّٰہ عن ابیہ، ۲ / ۳۳۱، الحدیث: ۹۲۲)