Home ≫ ur ≫ Surah Al Taubah ≫ ayat 54 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَا مَنَعَهُمْ اَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقٰتُهُمْ اِلَّاۤ اَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ بِرَسُوْلِهٖ وَ لَا یَاْتُوْنَ الصَّلٰوةَ اِلَّا وَ هُمْ كُسَالٰى وَ لَا یُنْفِقُوْنَ اِلَّا وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ(54)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَا یَاْتُوْنَ الصَّلٰوةَ اِلَّا وَ هُمْ كُسَالٰى:اور وہ نماز کی طرف سستی و کاہلی سے آتے ہیں۔} منافقین کا راہِ خدا میں خرچ کرنا مردود ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور وہ سستی و کاہلی کے ساتھ نماز پڑھنے آتے ہیں کیونکہ وہ نہ تونماز پڑھنے پر ثواب کی امید رکھتے ہیں اور نہ ہی اسے چھوڑ دینے پر عذاب کا خوف رکھتے ہیں یونہی جو کچھ وہ خیرات کرتے ہیں وہ بھی ناگواری سے کرتے ہیں کیونکہ اس میں بھی وہ ثواب کے قائل نہیں ، صرف اپنے نفاق کو چھپانے کے لئے خیرات کرتے ہیں۔(خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۵۴، ۲ / ۲۴۹)
نماز میں سستی کرنا منافقوں کا طریقہ ہے:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ سستی سے نماز پڑھنا منافقوں کا طریقہ ہے جبکہ مومن کیلئے تو نماز معراج ہے اور امامُ الانبیاء صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا ہے بلکہ بزرگانِ دین کی نماز کے ساتھ محبت کا یہ عالم تھا کہ وہ قبر میں بھی نماز پڑھنے کے متمنی تھے، جیساکہ حضرت ثابت بنانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو لحد میں اتارنے والے ایک شخص کا بیان ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ،میں نے اور میرے ساتھ ایک شخص حمید یا ان کے علاوہ کسی اور شخص نے حضرت ثابت بنانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو لحد میں اتارا، جب ہم نے مٹی برابر کر دی تو ایک جگہ سے تھوڑی مٹی ان کی قبر میں گر گئی تو اچانک میں نے دیکھا کہ حضرت ثابت بنانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ قبر میں نماز ادا فرما رہے ہیں ، میں نے اپنے ساتھ والے شخص سے پوچھا کہ کیا آپ نے دیکھا؟ اس نے مجھے خاموش رہنے کا کہہ دیا، پھر جب ہم حضرت ثابت بنانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی تدفین سے فارغ ہوئے تو ان کی بیٹی کے پاس آ کر ان کے عمل کے بارے میں دریافت کیا تو اس نے پوچھا؟ آپ لوگوں نے کیا دیکھا؟ ہم نے جواب دیا: وہ قبر میں نماز ادا فرما رہے تھے۔ ان کی بیٹی نے کہا ’’پچاس سال سے حضرت ثابت بنانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا طریقہ یہ تھا کہ آپ ساری سا ری رات نماز ادا فرماتے، جب سحری کا وقت ہوتا تو یہ دعا فرماتے ’’اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، اگر تو اپنی مخلوق میں سے کسی کو قبر میں نماز کی توفیق عطا کرے تو مجھے بھی عطا فرمانا ‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ دعا قبول فرمالی ہے۔(حلیۃ الاولیاء، طبقۃ التابعین، الطبقۃ الاولی، طبقۃ اہل المدینۃ، ثابت البنانی، ۲ / ۳۶۲، روایت نمبر: ۲۵۶۸)
تنگدلی سے راہِ خدا میں مال خرچ کرنا منافقوں کا طریقہ ہے:
اس آیتِ مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ راہ ِ خدا میں خرچ کرنے سے د ل تنگ ہونا منافقوں کا طریقہ ہے۔لہٰذا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں خرچ کیا جائے تو خوش دلی سے خرچ کیا جائے۔