Home ≫ ur ≫ Surah Al Waqiah ≫ ayat 7 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَّ كُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰثَةًﭤ(7)فَاَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِ ﳔ مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِﭤ(8)وَ اَصْحٰبُ الْمَشْــٴَـمَةِ ﳔ مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَشْــٴَـمَةِﭤ(9)وَ السّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَ(10)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ كُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰثَةً: اور تم تین قسم کے ہوجاؤ گے۔} یہاں سے اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن مخلوق کا حال بیان فرمایا اور ان کی تین قسموں کے بارے خبر دی جن میں سے دو جنت میں جائیں گی اور ایک جہنم میں داخل ہو گی،چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی تین آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے لوگو! تم قیامت کے دن تین قسموں میں تقسیم ہوجاؤ گے۔
پہلی قسم ان لوگوں کی ہو گی جو دائیں جانب والے ہوں گے ۔ایک قول یہ ہے کہ ان سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے نامۂ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں دئیے جائیں گے۔دوسرا قول یہ ہے کہ ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو میثاق کے دن حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دائیں جانب تھے۔تیسرا قول یہ ہے کہ ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو قیامت کے دن عرش کی دائیں جانب ہوں گے۔اللہ تعالیٰ نے دائیں جانب والوں کی شان ظاہر کرنے کے لئے فرمایا کہ وہ کیا ہی اچھے ہیں کہ وہ بڑی شان رکھتے ہیں ،سعادت مند ہیں اور وہ جنت میں داخل ہوں گے۔
دوسری قسم ان لوگوں کی ہو گی جو بائیں جانب والے ہوں گے ۔ان کے بارے میں بھی مفسرین کا ایک قول یہ ہے کہ ان سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے نامۂ اعمال ان کے بائیں ہاتھ میں دئیے جائیں گے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو میثاق کے دن حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بائیں جانب تھے۔ تیسرا قول یہ ہے کہ ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو قیامت کے دن عرش کی بائیں جانب ہوں گے۔اللہ تعالیٰ نے ان کی حقارت ظاہر کرنے کے لئے فرمایا کہ بائیں جانب والے کیا ہی برے ہیں کہ وہ بدبخت ہیں اور وہ جہنم میں داخل ہوں گے۔
تیسری قسم ان لوگوں کی ہو گی جو دوسروں سے آ گے بڑھ جانے والے ہیں ۔ یہاں آگے بڑھ جانے والوں سے کون لوگ مراد ہیں ،اس بارے میں ایک قول یہ ہے کہ اس مقام پر نیکیوں میں دوسروں سے آگے بڑھ جانے والے مراد ہیں ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ان سے وہ لوگ مراد ہیں جو ہجرت کرنے میں سبقت کرنے والے ہیں اور وہ آخرت میں جنت کی طرف سبقت کریں گے۔ ایک قول یہ ہے کہ ان سے وہ لوگ مراد ہیں جو اسلام قبول کرنے کی طرف سبقت کرنے والے ہیں اور ایک قول یہ ہے کہ ان سے وہ مہاجرین اور اَنصار صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ مراد ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نمازیں پڑھیں ۔اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ وہ جنت میں داخل ہونے میں آگے بڑھ جانے والے ہیں ۔( تفسیرسمرقندی، الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۷-۱۰، ۳ / ۳۱۳-۳۱۴، خازن، الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۷-۱۰، ۴ / ۲۱۶-۲۱۷، مدارک، الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۷-۱۰، ص ۱۱۹۸-۱۱۹۹، ملتقطاً)