banner image

Home ur Surah Al Yusuf ayat 106 Translation Tafsir

يُوْسُف

Yusuf

HR Background

وَ كَاَیِّنْ مِّنْ اٰیَةٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ یَمُرُّوْنَ عَلَیْهَا وَ هُمْ عَنْهَا مُعْرِضُوْنَ(105)وَ مَا یُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَ هُمْ مُّشْرِكُوْنَ(106)

ترجمہ: کنزالایمان اور کتنی نشانیاں ہیں آسمانوں اور زمین میں کہ لوگ ان پر گزرتے ہیں اور ان سے بے خبر رہتے ہیں ۔ اور ان میں اکثر وہ ہیں کہ اللہ پر یقین نہیں لاتے مگر شرک کرتے ہوئے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور آسمانوں اور زمین میں کتنی نشانیاں ہیں جن کے پاس سے گزرجاتے ہیں اور ان سے بے خبر رہتے ہیں ۔ اور ان میں اکثر وہ ہیں جو اللہ پر یقین نہیں کرتے مگر شرک کرتے ہوئے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ كَاَیِّنْ مِّنْ اٰیَةٍ:اور کتنی نشانیاں  ہیں ۔} آسمانی نشانیوں  سے مراد اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کی قوت و قدرت پر دلالت کرنے والی نشانیاں  یعنی آسمان کا وجود، سورج، چاند اور ستارے ہیں  اور زمینی نشانیوں  سے ہلاک شدہ امتوں  کے آثار مراد ہیں ۔ آیت کا معنی یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ان لوگوں  کے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے منہ موڑنے پر آپ تعجب نہ کریں  کیونکہ ان لوگوں  کا اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیت اور قدرت پر دلالت کرنے والی نشانیوں  کا مشاہدہ کرنے کے باوجود ان سے منہ پھیرلینا اور غورو فکر کر کے عبرت حاصل نہ کرنازیادہ عجیب ہے۔ (مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ص۵۴۷، صاوی، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ۳ / ۹۸۴، ملتقطاً)

{وَ مَا یُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ:اور ان میں  اکثر وہ ہیں  جو اللّٰہ پر یقین نہیں  کرتے۔} جمہور مفسرین کے نزدیک یہ آیت مشرکین کے رد میں  نازل ہوئی کیونکہ وہ اللّٰہ تعالیٰ کے خالق اور رازق ہونے کا اقرار کرنے کے باوجود بت پرستی کرکے غیروں کو عبادت میں  اللّٰہ تعالیٰ کا شریک کرتے تھے۔ (مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۰۶، ص۵۴۷)