banner image

Home ur Surah Al Yusuf ayat 35 Translation Tafsir

يُوْسُف

Yusuf

HR Background

قَالَ رَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْهِۚ-وَ اِلَّا تَصْرِفْ عَنِّیْ كَیْدَهُنَّ اَصْبُ اِلَیْهِنَّ وَ اَكُنْ مِّنَ الْجٰهِلِیْنَ(33)فَاسْتَجَابَ لَهٗ رَبُّهٗ فَصَرَفَ عَنْهُ كَیْدَهُنَّؕ-اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(34)ثُمَّ بَدَا لَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا رَاَوُا الْاٰیٰتِ لَیَسْجُنُنَّهٗ حَتّٰى حِیْنٍ(35)

ترجمہ: کنزالایمان یوسف نے عرض کی اے میرے رب مجھے قید خانہ زیادہ پسند ہے اس کام سے جس کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کا مکر نہ پھیرے گا تو میں ان کی طرف مائل ہوں گا اور نادان بنوں گا۔ تو اس کے رب نے اس کی سن لی اور اس سے عورتوں کا مکر پھیردیا بیشک وہی ہے سنتا جانتا ۔ پھر سب کچھ نشانیاں دیکھ دکھا کر پچھلی مت انہیں یہی آئی کہ ضرور ایک مدت تک اسے قیدخانہ میں ڈالیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان یوسف نے عرض کی: اے میرے رب! مجھے اس کام کی بجائے قید خانہ پسند ہے جس کی طرف یہ مجھے بلارہی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کا مکر وفریب نہ پھیرے گاتو میں ان کی طرف مائل ہوجاؤں گا اور میں نادانوں میں سے ہوجاؤں گا۔ تو اس کے رب نے اس کی سن لی اور اس سے عورتوں کا مکروفریب پھیردیا، بیشک وہی سننے والا، جاننے والا ہے۔ پھر سب نشانیاں دیکھنے کے باوجود بھی انہیں یہی سمجھ آئی کہ وہ ضرور ایک مدت تک کیلئے اسے قیدخانہ میں ڈال دیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ثُمَّ بَدَا لَهُمْ:پھران کیلئے یہی بات ظاہر ہوئی۔} جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے امید پوری ہونے کی کوئی شکل نہ دیکھی تو مصری عورتوں نے زلیخا سے کہا کہ اب مناسب یہ معلوم ہوتا ہے کہ اب دو تین روز حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قید خانہ میں رکھا جائے تاکہ وہاں کی محنت و مشقت دیکھ کر انہیں نعمت و راحت کی قدر ہو اور وہ تیری درخواست قبول کرلیں۔ زلیخا نے اس رائے کو مانا اور عزیز ِمصر سے کہا کہ میں اس عبرانی غلام کی وجہ سے بدنام ہوگئی ہوں اور میری طبیعت اس سے نفرت کرنے لگی ہے ،مناسب یہ ہے کہ ان کو قید کیا جائے تاکہ لو گ سمجھ لیں کہ وہ خطاوار ہیں اور میں ملامت سے بری ہوں۔ یہ بات عزیز کے خیال میں آگئی اور اس نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قید خانے میں بھیج دیا۔ (تفسیرکبیر، یوسف، تحت الآیۃ: ۳۵، ۶ / ۴۵۲، ملخصاً)