Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 63 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَمَّا رَجَعُوْۤا اِلٰۤى اَبِیْهِمْ قَالُوْا یٰۤاَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الْكَیْلُ فَاَرْسِلْ مَعَنَاۤ اَخَانَا نَكْتَلْ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(63)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَمَّا رَجَعُوْۤا اِلٰۤى اَبِیْهِمْ:پھر جب وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ کر گئے۔} جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائی اپنے والد محترم حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس لوٹ کر گئے تو بادشاہ کے حسنِ سلوک اور اس کے احسان کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ اُس نے ہماری وہ عزت و تکریم کی کہ اگر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں سے کوئی ہوتا تو وہ بھی ایسا نہ کرسکتا ۔ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ’’ اب اگر تم بادشاہِ مصر کے پاس جاؤ تو میری طرف سے سلام پہنچانا اور کہنا کہ ہمارے والد تیرے حق میں تیرے اس سلوک کی وجہ سے دعا کرتے ہیں ۔ انہوں نے عرض کی ’’اے ہمارے باپ! شاہ ِمصر نے ہم سے کہہ دیا ہے کہ اگر ہم بنیامین کو نہ لے کر آئے تو آئندہ ہمیں غلہ نہیں ملے گا اس لئے اب بنیامین کا جانا ضروری ہے، آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہمارے بھائی بنیامین کو ہمارے ساتھ بھیج دیجئے تاکہ ہم غلہ لاسکیں ، ہم ضرور اس کی حفاظت کریں گے اور انہیں بخیریت آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس واپس لائیں گے ۔( خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۶۳، ۳ / ۳۰)