Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 75 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالُوْا تَاللّٰهِ لَقَدْ عَلِمْتُمْ مَّا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِی الْاَرْضِ وَ مَا كُنَّا سٰرِقِیْنَ(73)قَالُوْا فَمَا جَزَآؤُهٗۤ اِنْ كُنْتُمْ كٰذِبِیْنَ(74)قَالُوْا جَزَآؤُهٗ مَنْ وُّجِدَ فِیْ رَحْلِهٖ فَهُوَ جَزَآؤُهٗؕ-كَذٰلِكَ نَجْزِی الظّٰلِمِیْنَ(75)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالُوْا:اعلان کرنے والوں نے کہا۔} ارشاد فرمایا کہ اعلان کرنے والوں نے کہا ’’اگر تم اس بات میں جھوٹے ہوئے اور پیالہ تمہارے پاس نکلے تو اس کی سزا کیا ہوگی؟ (مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۷۴، ص۵۳۹)
{قَالُوْا:انہوں نے کہا۔} حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائیوں نے کہا’’اِس کی سزا یہ ہے کہ جس کے سامان میں وہ پیالہ ملے تو اِس کے بدلے میں وہ اپنی گردن چیز کے مالک کے سپرد کر دے اور وہ مالک ایک سال تک اسے غلام بنائے رکھے ۔ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شریعت میں چونکہ چوری کی یہی سزا مقرر تھی اس لئے انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں ظالموں کی یہی سزا ہے۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۷۵، ۳ / ۳۴-۳۵)پھر یہ قافلہ مصر لایا گیا اور ان صاحبوں کو حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دربار میں حاضر کیا گیا۔