Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 85 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ تَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰۤاَسَفٰى عَلٰى یُوْسُفَ وَ ابْیَضَّتْ عَیْنٰهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِیْمٌ(84)قَالُوْا تَاللّٰهِ تَفْتَؤُا تَذْكُرُ یُوْسُفَ حَتّٰى تَكُوْنَ حَرَضًا اَوْ تَكُوْنَ مِنَ الْهٰلِكِیْنَ(85)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ تَوَلّٰى عَنْهُمْ:اور یعقوب نے ان سے منہ پھیرا۔} یعنی حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بنیامین کی خبرسن کر اپنے بیٹوں سے منہ پھیر لیا اور اس وقت آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا حزن و ملال انتہا کو پہنچ گیا، جب بیٹوں سے منہ پھیرا تو فرمایا ’’ ہائے افسوس! یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی جدائی پر۔ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے غم میں روتے رہے یہاں تک کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی آنکھ کی سیاہی کا رنگ جاتا رہا اور بینائی کمزور ہوگئی ۔ حضرت حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی جدائی میں حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام 80برس روتے رہے۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۸۴، ۳ / ۳۹)
یاد رہے کہ عزیزوں کے غم میں رونا اگر تکلیف اور نمائش سے نہ ہو اور اس کے ساتھ اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شکایت و بے صبری کا مظاہرہ نہ ہو تو یہ رحمت ہے، اُن غم کے دنوں میں حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی زبانِ مبارک پر کبھی کوئی بے صبری کاکلمہ نہ آیا تھا۔
{قَالُوْا:بھائیوں نے کہا۔} یعنی حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائیوں نے اپنے والد محترم سے کہا ’’ اللّٰہ کی قسم! آپ ہمیشہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یاد کرتے رہیں گے اور ان سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی محبت کم نہ ہوگی یہاں تک کہ شدّتِ غم کی وجہ سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مرنے کے قریب ہوجائیں گے یا فوت ہی ہوجائیں گے۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۳ / ۳۹)