Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 86 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ اِنَّمَاۤ اَشْكُوْا بَثِّیْ وَ حُزْنِیْۤ اِلَى اللّٰهِ وَ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(86)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَ:یعقوب نے کہا۔} حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بیٹوں کی بات سن کر ان سے کہا ’’ میری پریشانی اور غم کم ہو یا زیادہ ،میں اس کی فریاد تم سے یا اور کسی سے نہیں بلکہ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ہی سے کرتا ہوں اور اللّٰہ تعالیٰ اپنی رحمت اور احسان سے مجھے وہاں سے آسانی عطا کرے گا جہاں سے میرا گمان بھی نہ ہو گا۔ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ا س فرمان ’’ میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد اللّٰہ ہی سے کرتا ہوں ‘‘ سے معلوم ہوا کہ غم اور پریشانی میں اللّٰہ تعالیٰ سے فریا دکرنا صبر کے خلاف نہیں ، ہاں بے صبری کے کلمات منہ سے نکالنا یا لوگوں سے شکوے کرنا بے صبری ہے۔ نیز آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اس فرمان ’’اور میں اللّٰہ کی طرف سے وہ بات جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جانتے تھے کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام زندہ ہیں اور ان سے ملنے کی تَوقّع ہے اور یہ بھی جانتے تھے کہ اُن کا خواب حق ہے اور ضرور واقع ہوگا۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام سے دریافت کیا کہ تم نے میرے بیٹے یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی روح قبض کی ہے؟ اُنہوں نے عرض کیا : نہیں ، اس سے بھی آپ کو اُن کی زندگانی کا اِطمینان ہوا اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے فرزندوں سے فرمایا۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۸۶، ۳ / ۴۰-۴۱، ملخصاً)