Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 87 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰبَنِیَّ اذْهَبُوْا فَتَحَسَّسُوْا مِنْ یُّوْسُفَ وَ اَخِیْهِ وَ لَا تَایْــٴَـسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یَایْــٴَـسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ(87)
تفسیر: صراط الجنان
{یٰبَنِیَّ:اے بیٹو!} یعنی اے میرے بیٹو! تم مصر کی طرف جاؤ اور حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کے بھائی بنیامین کو تلاش کرو۔ بیٹوں نے کہا ’’ہم بنیامین کے معاملے میں کوشش کرنا تو نہیں چھوڑیں گے البتہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام چونکہ اب زندہ نہیں ا س لئے ہم انہیں تلاش نہیں کریں گے۔ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ’’ اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بیشک اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت سے کافر لوگ ہی ناامید ہوتے ہیں کیونکہ وہ اللّٰہ تعالیٰ اور اس کی صفات کو نہیں جانتے اور مومن چونکہ اللّٰہ تعالیٰ اور اس کی صفات کو جانتا ہے ا س لئے وہ تنگی آسانی، غمی خوشی کسی بھی حال میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوتا۔ (روح البیان، یوسف، تحت الآیۃ: ۸۷، ۴ / ۳۰۹، ملخصاً)
اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہیں ہو نا چاہئے:
اس سے معلوم ہوا کہ زندگی میں پے در پے آنے والی مصیبتوں ،مشکلوں اور دشواریوں کی وجہ سے اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے کیونکہ حقیقی طور پر دنیا و آخرت کی تمام مشکلات کو دور کرنے والا اور تنگی کے بعد آسانیاں عطا کرنے والا اس کے سوا اور کوئی نہیں ۔