Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 88 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَمَّا دَخَلُوْا عَلَیْهِ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَا الْعَزِیْزُ مَسَّنَا وَ اَهْلَنَا الضُّرُّ وَ جِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزْجٰىةٍ فَاَوْفِ لَنَا الْكَیْلَ وَ تَصَدَّقْ عَلَیْنَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَجْزِی الْمُتَصَدِّقِیْنَ(88)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَمَّا دَخَلُوْا عَلَیْهِ:پھر جب وہ یوسف کے پاس پہنچے۔} حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا حکم سن کر حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائی پھر مصر کی طرف روانہ ہوئے، جب وہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس پہنچے تو کہنے لگے : اے عزیز! ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو تنگی ، بھوک کی سختی اور جسموں کے دبلا ہوجانے کی وجہ سے مصیبت پہنچی ہوئی ہے ، ہم حقیر سا سرمایہ لے کر آئے ہیں جسے کوئی سودا گر اپنے مال کی قیمت میں قبول نہ کرے۔ وہ سرمایا چند کھوٹے درہم اور گھر کی اشیاء میں سے چند پرانی بوسیدہ چیزیں تھیں ، آپ ہمیں پورا ناپ دیدیجئے جیسا کھرے داموں سے دیتے تھے اور یہ ناقص پونجی قبول کرکے ہم پر کچھ خیرات کیجئے بیشک اللّٰہ تعالیٰ خیرات دینے والوں کو صلہ دیتا ہے۔(خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۸۸، ۳ / ۴۱، مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۸۸، ص۵۴۳، ملتقطاً)