Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 91 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالُـوْۤا ءَاِنَّكَ لَاَنْتَ یُوْسُفُؕ-قَالَ اَنَا یُوْسُفُ وَ هٰذَاۤ اَخِیْ٘-قَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَیْنَاؕ-اِنَّهٗ مَنْ یَّتَّقِ وَ یَصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ(90)قَالُوْا تَاللّٰهِ لَقَدْ اٰثَرَكَ اللّٰهُ عَلَیْنَا وَ اِنْ كُنَّا لَخٰطِـٕیْنَ(91)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالُوْا:انہوں نے کہا۔} حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائیوں نے کہا ’’کیا واقعی آپ ہی یوسف ہیں ؟ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ’’ہاں ، میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے ،بیشک اللّٰہ تعالیٰ نے ہم پر احسان کیا ، ہمیں جدائی کے بعد سلامتی کے ساتھ ملایا اور دین و دنیا کی نعمتوں سے سرفراز فرمایا۔ بے شک جو گناہوں سے بچے اور اللّٰہ تعالیٰ کے فرائض کی بجا آوری کرے، اپنے نفس کو ہر ا س بات یا عمل سے روک کر رکھے جسے اللّٰہ تعالیٰ نے اس پر حرام فرمایا ہے تو اللّٰہ تعالیٰ اس کی نیکیوں کا ثواب اورا س کی اطاعت گزاریوں کی جزا ضائع نہیں کرتا۔ (تفسیر طبری، یوسف، تحت الآیۃ: ۹۰، ۷ / ۲۹۰، ملخصاً)
{قَالُوْا:انہوں نے کہا۔} حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائیوں نے اپنی خطاؤں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ’’خدا کی قسم! بے شک اللّٰہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو منتخب فرمایا اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ہم پر علم ، عقل، صبر، حلم اور بادشاہت میں فضیلت دی، بے شک ہم خطاکار تھے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کوعزت دی، بادشاہ بنایا اور ہمیں مسکین بنا کر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سامنے لایا۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۹۱، ۳ / ۴۳، مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۹۱، ص۵۴۳، ملتقطاً)