Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 92 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَؕ-یَغْفِرُ اللّٰهُ لَكُمْ٘-وَ هُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ(92)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَ:فرمایا۔} حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا آج
اگرچہ ملامت کرنے کا دن ہے ،لیکن میری جانب سے تم پر آج اور آئندہ کوئی ملامت نہ
ہوگی، پھر بھائیوں سے جو خطائیں سرزد ہوئی تھیں ان کی بخشش کے لئے
حضرت یوسف عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دعا فرمائی کہ اللّٰہ تعالیٰ
تمہیں معاف کرے اور وہ سب مہربانوں سے بڑھ کر مہربان ہے۔(مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۹۲، ص۵۴۳)
حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائیوں کے بارے
میں ناشائستہ کلمات کہنے کا حکم:
آج کل لوگ باہمی دھوکہ
دہی میں مثال کیلئے برادرانِ یوسف کا لفظ بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں
اس سے اِحتراز کرنا چاہیے۔ برادرانِ یوسف کا ادب و احترام کرنے کا حکم ہے اور ان
کی تَوہین سخت ممنوع و ناجائز ہے چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں’’ان کی نسبت
کلماتِ ناشائستہ لانا بہر حال حرام ہے، ایک قول ان کی نبوت کا ہے ۔۔۔اور ظاہرِ
قرآنِ عظیم سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے:قَالَ تَعَالٰی:
قُوْلُوْۤا اٰمَنَّا
بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ
اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى
وَ عِیْسٰى وَ مَاۤ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْۚ-لَا نُفَرِّقُ
بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ٘-وَ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(بقرہ:۱۳۶)
( اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے)تم کہو: ہم اللّٰہ پر اور جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لائے اور اس
پر جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد کی طرف نازل کیا
گیا اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو باقی انبیاء کو ان کے رب کی طرف سے عطا
کیا گیا۔ ہم ایمان لانے میں ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں
کرتے اور ہم اللّٰہ کے حضور گردن رکھے
ہوئے ہیں ۔(ت)
اَسباط یہی اَبنائے یعقوب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں ، اس تقدیر پر تو ان کی تَوہین کفر ہوگی ورنہ اس قدر
میں شک نہیں کہ وہ اولیائے کرام سے ہیں اور جو کچھ ان سے واقع
ہو ا اپنے باپ کے ساتھ محبت ِشدیدہ کی غیرت سے تھا پھر وہ بھی ربُّ العزت نے معاف
کردیا۔ اور یوسف عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے خود عفو فرمایا
قَالَ لَا تَثْرِیْبَ
عَلَیْكُمُ الْیَوْمَؕ-یَغْفِرُ اللّٰهُ لَكُمْ٘-وَ هُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ
فرمایا: آج تم پر کوئی
ملامت نہیں ، اللّٰہ تمہیں معاف
کرے اور وہ سب مہربانوں سے بڑھ کر مہربان ہے۔(ت)
اور یعقوب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا
سَوْفَ اَسْتَغْفِرُ
لَكُمْ رَبِّیْؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
عنقریب میں تمہارے
لئے اپنے رب سے مغفرت طلب کروں گا ، بیشک وہی بخشنے والا، مہربان ہے۔(ت)
بہر حال ان کی توہین سخت
حرام ہے اور باعثِ غضب ِذوالجلال والاِکرام ہے، رب عَزَّوَجَلَّ نے کوئی کلمہ ان کی مذمت کا نہ فرمایا دوسرے کو کیا حق ہے،
مناسب ہے کہ توہین کرنے والا تجدیدِ اسلام وتجدیدِ نکاح کرے کہ جب اِن کی نبوت
میں اختلاف ہے اُس کے کفر میں اختلاف ہوگا اور کفر اختلافی کا یہی حکم
ہے۔ (فتاوی رضویہ، کتاب
السیر، ۱۵
/ ۱۶۴-۱۶۵)