Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 94 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَمَّا فَصَلَتِ الْعِیْرُ قَالَ اَبُوْهُمْ اِنِّیْ لَاَجِدُ رِیْحَ یُوْسُفَ لَوْ لَاۤ اَنْ تُفَنِّدُوْنِ(94)قَالُوْا تَاللّٰهِ اِنَّكَ لَفِیْ ضَلٰلِكَ الْقَدِیْمِ(95)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ لَمَّا فَصَلَتِ الْعِیْرُ:اور جب قافلہ وہاں سے جدا ہوا۔} یعنی جب قافلہ مصر کی سرزمین سے نکلا اور کنعان کی طرف روانہ ہوا تو حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے بیٹوں اور پوتوں یا پوتوں اور پاس والوں سے فرما دیا ’’بیشک میں یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قمیص سے جنت کی خوشبو پا رہا ہوں ۔ اگر تم مجھے کم سمجھ نہ کہو تو تم ضرور میری بات کی تصدیق کرو گے۔ (جلالین مع صاوی، یوسف، تحت الآیۃ: ۹۴، ۳ / ۹۷۹، مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۹۴، ص۵۴۴ملتقطاً)
{قَالُوْا:حاضرین نے کہا۔} حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بات سن کرحاضرین نے ان سے کہا ’’اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم ! آپ اپنی اسی پرانی شدید محبت میں گم ہیں جس کی وجہ سے ایک عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ملنے کی امید لگی ہوئی ہے ۔یہ بات انہوں نے اس لئے کہی کیونکہ وہ اس گمان میں تھے کہ اب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کہاں زندہ ہوں گے اُن کی تو وفات بھی ہوچکی ہوگی۔ (جلالین مع صاوی، یوسف، تحت الآیۃ: ۹۵، ۳ / ۹۸۰، ابو سعود، یوسف، تحت الآیۃ: ۹۵، ۳ / ۱۳۸، ملتقطاً)