Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 109 ≫ Translation ≫ Tafsir
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا عَلَى الْاٰخِرَةِۙ-وَ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ(107)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ سَمْعِهِمْ وَ اَبْصَارِهِمْۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ(108)لَا جَرَمَ اَنَّهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(109)
تفسیر: صراط الجنان
{ذٰلِكَ:یہ۔} یعنی جو لوگ دل کھول کر کافر ہوں ان کے لئے اللّٰہ تعالیٰ کے غضب اور بڑے عذاب کی وعید کا ایک سبب یہ ہے کہ انہوں نے آخرت کی بجائے دنیا کی زندگی کوپسند کرلیا اور دنیا کی محبت ان کے کفر کا سبب ہے۔دوسرا سبب یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ایسے کافروں کو ہدایت نہیں دیتاجو سمجھ بوجھ کے باوجود بھی کفر پر ڈٹے رہیں ۔( مدارک، النحل، تحت الآیۃ: ۱۰۷، ص۶۱۰، خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۱۰۷، ۳ / ۱۴۵، ملتقطاً)
{اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ:یہی وہ لوگ ہیں ۔} یعنی یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں ، کانوں اور آنکھو ں پر اللّٰہ تعالیٰ نے مہر لگا دی ہے، نہ وہ غورو فکر کرتے ہیں ، نہ وعظ و نصیحت پرتوجہ دیتے ہیں ، نہ سیدھے اور ہدایت والے راستے کو دیکھتے ہیں اور یہی غفلت کی انتہا کوپہنچے ہوئے ہیں کہ اپنی عاقبت اور انجام کار کے بارے میں نہیں سوچتے۔( مدارک، النحل، تحت الآیۃ: ۱۰۸، ص۶۱۰)
{لَا جَرَمَ:حقیقت میں ۔} یعنی حقیقت میں یہ لوگ آخرت میں برباد ہونے والے ہیں کہ ان کے لئے جہنم کادائمی عذاب ہے۔(جلالین، النحل، تحت الآیۃ: ۱۰۹، ص۲۲۶)
سب سے بڑی بد نصیبی اور خوش نصیبی:
اس سے معلوم ہوا کہ سب سے بڑی بد نصیبی دل کی غفلت ہے اور سب سے بڑی خوش نصیبی دل کی بیداری ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے دلوں کو غفلت سے محفوظ فرمائے اور ہمیں دل کی بیداری نصیب فرمائے ۔