banner image

Home ur Surah An Nahl ayat 14 Translation Tafsir

اَلنَّحْل

An Nahl

HR Background

وَ هُوَ الَّذِیْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَاْكُلُوْا مِنْهُ لَحْمًا طَرِیًّا وَّ تَسْتَخْرِجُوْا مِنْهُ حِلْیَةً تَلْبَسُوْنَهَاۚ-وَ تَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِیْهِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(14)

ترجمہ: کنزالایمان اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے دریا مسخر کیا کہ اس میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور اس میں سے گہنانکالتے ہو جسے پہنتے ہو اور تو اس میں کشتیاں دیکھے کہ پانی چیر کر چلتی ہیں اور اس لیے کہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور کہیں احسان مانو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور وہی ہے جس نے سمندر تمہارے قابو میں دیدئیے تا کہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ اور تم اس میں سے زیور نکالوجسے تم پہنتے ہو اور تم اس میں کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ پانی کو چیرتی ہوئی چلتی ہیں اور اس لئے کہ تم اس کا فضل تلاش کرو اورتاکہ تم شکر ادا کرو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ هُوَ الَّذِیْ سَخَّرَ الْبَحْرَ:اور وہی ہے جس نے سمندر تمہارے قابو میں  دیدئیے۔} سمندر کی تسخیر کا معنی یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے انسانوں  کو سمندر سے نفع اٹھانے کی قدرت عطا کر دی ہے، وہ کشتیوں  اور بحری جہازوں  کے ذریعے اس میں  سفر کر سکتے ہیں ،غوطے لگا کر اس کی تہہ میں  پہنچ سکتے ہیں  اور اس میں  سے شکار کر سکتے ہیں ۔ (بیضاوی، النحل، تحت الآیۃ: ۱۴، ۳ / ۳۸۹، ملخصاً)

{لِتَاْكُلُوْا مِنْهُ لَحْمًا طَرِیًّا:تا کہ تم اس میں  سے تازہ گوشت کھاؤ ۔} سمندر میں  انسانوں  کے لئے بے شمار فوائد ہیں ، ان میں  سے تین فوائد اللّٰہ تعالیٰ نے اس آیت میں  بیان فرمائے ہیں ۔

             پہلا فائدہ: تم اس میں  سے تازہ گوشت کھاتے ہو۔ اس سے مراد مچھلی ہے ۔یاد رہے کہ سمندری جانوروں  میں  سے صرف مچھلی کا گوشت حلال ہے۔

           دوسرا فائدہ: تم سمندرمیں  سے  زیور نکالتے ہو جسے تم پہنتے ہو۔ زیور سے مراد گوہر و مرجان ہیں  اور پہننے سے مراد عورتوں کا پہننا ہے کیونکہ زیور عورتوں  کی زینت ہے اور چونکہ عورتوں  کازیوروں  کے ذریعے سجنا سنورنا مردوں  کی وجہ سے ہوتا ہے ا س لئے گویا کہ یہ مردوں  کی زینت اور لباس ہے۔ (تفسیرکبیر، النحل، تحت الآیۃ: ۱۴، ۷ / ۱۸۸)

            تیسرا فائدہ: اور تم اس میں  کشتیوں  کو دیکھتے ہو کہ پانی کو چیرتی ہوئی چلتی ہیں ۔ یعنی اگر تم میں  سے کوئی سمندر پر جائے تو وہ دیکھے گا کہ ہوا کا رخ ایک طرف ہونے کے باوجود (بادبانی) کشتیاں  پانی کو چیرتی ہوئی آ جا رہی ہیں  ۔ (روح البیان، النحل، تحت الآیۃ: ۱۴، ۵ / ۱۹، ملخصاً)

{وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ:تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو۔} یعنی سمندر کو تمہارے قابو میں  اس لئے دیا تاکہ تم تجارت کی غرض سے سمندر میں  سفر کرو اور اللّٰہ تعالیٰ کے فضل سے نفع حاصل کرو اور جب تم اللّٰہ تعالیٰ کا فضل اور احسان پاؤ تو تمہیں  چاہئے کہ ا س پر اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو۔ (تفسیرکبیر، النحل، تحت الآیۃ: ۱۴، ۷ / ۱۸۹)