Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 2 ≫ Translation ≫ Tafsir
یُنَزِّلُ الْمَلٰٓىٕكَةَ بِالرُّوْحِ مِنْ اَمْرِهٖ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖۤ اَنْ اَنْذِرُوْۤا اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاتَّقُوْنِ(2)
تفسیر: صراط الجنان
{یُنَزِّلُ الْمَلٰٓىٕكَةَ: اللّٰہ فرشتوں کو نازل فرماتا ہے ۔} اس آیت میں ملائکہ سے مراد
حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام ہیں ، ان کی تعظیم کے لئے جمع کا صیغہ ’’ملائکہ ‘‘ ذکر فرمایا
گیا اور روح سے مراد وحی ہے۔ وحی کو روح اس لئے فرمایا گیا کہ جس طرح روح کے ذریعے
جسم زندہ ہوتا ہے اور روح نہ ہو تو جسم مردہ ہو جاتا ہے اسی طرح وحی کے ذریعے دل
زندہ ہوتا ہے اور اسی سے ابدی سعادت کا پتا چلتا ہے اور جو دل وحی سے دور ہو وہ
مردہ ہو جاتا ہے ۔(جلالین مع صاوی، النحل، تحت الآیۃ: ۲، ۳ / ۱۰۵۶)
بعض مفسرین کا قول ہے کہ
ملائکہ سے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اور ان کے ساتھ آنے والے وہ فرشتے مراد ہیں جو اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے وحی کی حفاظت پر مامور ہیں۔(ابوسعود، النحل، تحت الآیۃ: ۲، ۳ / ۲۴۴)آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ’’اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے جن بندوں کو نبوت ، رسالت اور مخلوق کی طرف وحی کی تبلیغ کے
لئے منتخب فرما لیا ہے ان پر وحی کے ساتھ فرشتوں کو نازل فرماتا ہے تا کہ وہ
لوگوں کو میرا انکار کرنے اور عبادت کے لائق ہونے میں بتوں کو میرا شریک ٹھہرانے
پر میرے قہر و غضب سے ڈرائیں ۔(خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۲، ۳ / ۱۱۲-۱۱۳، تفسیر طبری، النحل، تحت الآیۃ: ۲، ۷ / ۵۵۷-۵۵۸، ملتقطاً)