Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 24 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ مَّا ذَاۤ اَنْزَلَ رَبُّكُمْۙ-قَالُـوْۤا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ(24)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ:اور جب ان سے کہا جائے۔} اس سے پہلی آیات میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت پر اور بتوں کی پوجا کرنے والوں کے رد میں دلائلِ قاہرہ بیان فرمائے جبکہ ان آیات میں سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت کا انکار کرنے والوں کے شبہات اور ان کے جوابات بیان فرمائے ہیں ۔ (تفسیرکبیر، النحل، تحت الآیۃ: ۲۴،۷ / ۱۹۷) شانِ نزول: یہ آیت نضر بن حارث کے بارے میں نازل ہوئی، اس نے بہت سی کہانیاں یاد کرلی تھیں ، اس سے جب کوئی قرآنِ کریم کی نسبت دریافت کرتا تو وہ یہ جاننے کے باوجود کہ قرآن شریف عاجز کر دینے والی کتاب اور حق و ہدایت سے بھری ہوئی ہے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے یہ کہہ دیتا کہ یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں ، ایسی کہانیاں مجھے بھی بہت یاد ہیں ۔ (خزائن العرفان، النحل، تحت الآیۃ: ۲۴، ص۵۰۳، ملخصاً)بعض مفسرین فرماتے ہیں ’’یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے مکہ مکرمہ کے داخلی راستوں کو باہم تقسیم کر لیا تھا ،یہ لوگ حج کے لئے آنے والوں کو سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مُتَنفر کرنے کی کوشش کرتے اور جب کوئی شخص ان سے دریافت کرتا کہ تمہارے رب نے محمد مصطفٰی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر کیا نازل فرمایا ہے تو وہ کہتے ’’ پہلے لوگوں کے جھوٹے افسانےہیں کوئی ماننے کی بات نہیں ۔ جبکہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے جب ان کی ملاقات ہوتی تو وہ انہیں تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صداقت اور نبوت کے بارے میں بتاتے تھے۔ (مدارک، النحل، تحت الآیۃ: ۲۴، ص۵۹۳)