Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 25 ≫ Translation ≫ Tafsir
لِیَحْمِلُـوْۤا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِۙ-وَ مِنْ اَوْزَارِ الَّذِیْنَ یُضِلُّوْنَهُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍؕ-اَلَا سَآءَ مَا یَزِرُوْنَ(25)
تفسیر: صراط الجنان
{لِیَحْمِلُـوْۤا اَوْزَارَهُمْ:کہ اپنے بوجھ اٹھائیں ۔} یعنی جن کافروں نے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے قرآنِ پاک کو پہلے لوگوں کی داستانیں کہا ، ان کا انجام یہ ہے کہ وہ قیامت کے دن اپنے گناہوں اور گمراہی کے بوجھ پورے اٹھائیں گے اور اس کے ساتھ ان لوگوں کے گناہوں کے بوجھ اٹھائیں گے جنہیں اپنی جہالت سے گمراہ کررہے ہیں ۔ (خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۲۵، ۳ / ۱۱۸)
آیت ’’لِیَحْمِلُـوْۤا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں :
(1)…’’كَامِلَةً‘‘ فرمانے سے معلوم ہو اکہ کافروں پر دنیا میں آنے والی مصیبتوں کی وجہ سے قیامت کے دن ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی بلکہ انہیں تمام گناہوں کی سزا ملے گی جبکہ مومنوں پر دنیا میں آنے والی مصیبتیں ان کے گناہوں کو مٹا دیں گی یا ان کے درجات بلند کر دیں گی۔ (صاوی، النحل، تحت الآیۃ: ۲۵، ۳ / ۱۰۶۲) مصیبتوں سے مومن کے گناہ مٹنے کے بارے میں حضرت بریدہ اسلمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نے نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ’’مسلمان کو جو مصیبت پہنچتی ہے حتّٰی کہ کانٹا بھی چبھے تو اس کی وجہ سے یاتو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کا کوئی ایساگناہ مٹادیتا ہے جس کا مٹانا اسی مصیبت پر مَوقوف تھا یا اسے کوئی بزرگی عطا فرماتا ہے کہ بندہ اس مصیبت کے علاوہ کسی اور ذریعے سے اس تک نہ پہنچ پاتا ۔(الترغیب والترھیب، کتاب الجنائز وما یتقدّمہا، الترغیب فی الصبر سیّما لمن ابتلی فی نفسہ او مالہ، ۴ / ۱۴۳، الحدیث: ۲۴)
(2)…قوم کا امیر ،سردار یار ہنما جو برا طریقہ ایجاد کرے اور لوگ اس کی پیروی کریں تو اسے برا طریقہ ایجاد کرنے کا گناہ بھی ہو گا اور جو لوگ اس برے طریقے پر عمل کریں گے ان کے گناہ کے برابر ایجاد کرنے والے کو بھی گناہ ہو گا ۔اس کی مزید وضاحت درج ذیل دواَحادیث میں ہے۔
(۱)…حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس شخص نے ہدایت کی دعوت دی اسے ا س ہدایت کی پیروی کرنے والوں کے برابر اجر ملے گا اور پیروی کرنے والوں کے اجروں میں کوئی کمی نہ ہو گی اور جس شخص نے کسی گمراہی کی دعوت دی اسے اس گمراہی کی پیروی کرنے والوں کے برابر گناہ ہو گا اور پیروی کرنے والوں کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی ۔ (مسلم، کتاب العلم، باب من سنّ سنّۃ حسنۃ او سیّئۃ۔۔۔ الخ، ص۱۴۳۸، الحدیث: ۱۶(۲۶۷۴))
(۲)…حضرت جریر بن عبداللّٰہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے اچھا طریقہ جاری کیا پھر ا س پر عمل کیا گیا تو ا س کے لئے اپنا ثواب بھی ہے اور اسے عمل کرنے والوں کے برابر ثواب بھی ملے گا جبکہ ان کے ثوابوں میں کوئی کمی نہ ہو گی اور جس نے برا طریقہ جاری کیا ،پھر وہ طریقہ اپنایا گیا تو اس کے لئے اپنا گناہ بھی ہے اور اسے عمل کرنے والوں کے برابر گناہ بھی ملے گا جبکہ ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی۔ (ترمذی، کتاب العلم، باب من دعا الی ہدی فاتبع۔۔۔ الخ، ۴ / ۳۰۷، الحدیث: ۲۶۸۴)