Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 29 ≫ Translation ≫ Tafsir
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ ظَالِمِیْۤ اَنْفُسِهِمْ۪-فَاَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِنْ سُوْٓءٍؕ-بَلٰۤى اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(28)فَادْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ(29)
تفسیر: صراط الجنان
{ اَلَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ:وہ کہ فرشتے ان کی جان نکالتے ہیں۔} اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ فرشتے جب کافروں کی جان نکالتے ہیں تو یہ کفر کی حالت یقینا ایسی ہوتی ہے کہ وہ حقیقت میں اپنی جانوں پر ظلم ہوتا ہے لیکن جب ان کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو وہ اللّٰہ تعالیٰ کی عبودیت کا اقرار کرتے اور اسلام قبول کر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم تو کوئی شرک نہیں کیا کرتے تھے۔ فرشتے ان کا رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہاں ، کیوں نہیں ! بے شک اللّٰہ تعالیٰ تمہارے شرک اور تکذیب کو جانتا ہے۔ (روح البیان، النحل، تحت الآیۃ: ۲۸، ۵ / ۲۸، تفسیرکبیر، النحل، تحت الآیۃ: ۲۸، ۷ / ۲۰۰، ملتقطاً)
دوسری تفسیر یہ ہے کہ حالت ِ کفر میں مرنے والے یہ لوگ جب قیامت کے دن عذاب کا مشاہدہ کریں گے تو خوف کی شدت سے اپنے دنیوی طرزِ عمل کے برخلاف اسلام کی حقانیت تسلیم کرتے ہوئے کہیں گے کہ ہم تو دنیا میں کوئی شرک نہیں کیا کرتے تھے،یوں وہ اپنے کفر و سرکشی سے مکر جائیں گے۔ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور علماء ان کا رد کرتے ہوئے کہیں گے ’’ ہاں کیوں نہیں ، بیشک اللّٰہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہے وہ تمہیں ان کی سزا دے گا، لہٰذا تمہارے انکار کا کوئی فائدہ نہیں۔(مدارک، النحل، تحت الآیۃ: ۲۸، ص۵۹۴، ملخصاً)