banner image

Home ur Surah An Nahl ayat 45 Translation Tafsir

اَلنَّحْل

An Nahl

HR Background

اَفَاَمِنَ الَّذِیْنَ مَكَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ(45)

ترجمہ: کنزالایمان تو کیا جو لوگ بُرے مکر کرتے ہیں اس سے نہیں ڈرتے کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسادے یا انہیں وہاں سے عذاب آئے جہاں سے انہیں خبر نہ ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو کیا بری سازشیں کرنے والے اس بات سے بے خوف ہوگئے کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان پر وہاں سے عذاب آئے جہاں سے انہیں خبر بھی نہ ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَفَاَمِنَ:تو کیا بے خوف ہوگئے۔} اس آیت اورا س کے بعد والی دو آیات میں  اللّٰہ تعالیٰ نے کفارِ مکہ کو چار طرح کے عذابوں  سے ڈرایا ہے ۔ (1) زمین میں  دھنسادیئے جانے سے۔ (2) آسمان سے عذاب نازل کر دینے سے۔ (3) ایسی آفات سے جو یکبارگی ا س طرح آئیں  کہ ان کی علامات اور دلائل انہیں  معلوم نہ ہوں ۔ (4) ایسی آفات سے جو تھوڑی تھوڑی آئیں  یہاں  تک کہ ان کا آخری فرد بھی ہلاک ہو جائے۔ (تفسیرکبیر، النحل، تحت الآیۃ: ۴۵-۴۷، ۷ / ۲۱۲-۲۱۳)اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کفارِ مکہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابۂ کرام  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے خلاف سازشیں  کرتے ہیں  ، انہیں  ایذائیں  پہنچانے کی کوشش میں  رہتے ہیں   اور چھپ چھپ کر فساد پھیلانے کی تدبیریں  کرتے ہیں  ،کیا وہ ا س بات سے بے خوف ہو گئے ہیں  کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ انہیں  زمین میں  دھنسادے جیسے قارون کو دھنسادیا تھا یا ان پر آسمان سے اچانک عذاب نازل ہو جائے جیسے قومِ لوط پر ہو اتھا۔( روح البیان، النحل، تحت الآیۃ: ۴۵، ۵ / ۳۸، بیضاوی، النحل، تحت الآیۃ: ۴۵، ۳ / ۴۰۰، ملتقطاً)

             بعض مفسرین نے فرمایا کہ ’’مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ(جہاں  سے انہیں  خبر بھی نہ ہو)‘‘ سے بدر کا دن مراد ہے کیونکہ کفار کے بڑے بڑے سردار اس دن ہلاک کر دئیے گئے اور ان کا حال یہ تھا کہ وہ اپنی ہلاکت کا گمان بھی نہ رکھتے تھے۔(تفسیر قرطبی، النحل، تحت الآیۃ: ۴۵، ۵ / ۷۹، الجزء العاشر)