Home ≫ ur ≫ Surah An Najm ≫ ayat 1 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰى(1)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ النَّجْمِ: تارے کی قسم۔} اس آیت میں نَجم سے کیا مراد ہے اس بارے میں مفسرین کے بہت سے قول ہیں اور ان اَقوال کے اعتبار سے آیت کے معنی بھی مختلف ہیں ۔
پہلا قول:اس سے مراد ’’ثُرَیّا ‘‘ ہے ، اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ ثریا تارے کی قسم! جب وہ فجر کے وقت غروب ہو۔یاد رہے کہ اگرچہ ثریا کئی تارے ہیں لیکن ان پر نَجم کا اِطلاق عرب والوں کی عادت ہے ۔
دوسرا قول:نجم سے نجوم کی جنس یعنی تمام تارے مراد ہیں ۔اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ آسمان کے تمام تاروں کی قسم!جب وہ غروب ہوں ۔
تیسرا قول: اس سے وہ نباتات مراد ہیں جو تنا نہیں رکھتیں بلکہ زمین پر پھیلتی ہیں ۔ اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ زمین پر پھیلے ہوئے بیل بوٹوں کی قسم! جب وہ جنبش کریں ۔
چوتھا قول: نجم سے مراد قرآنِ پاک ہے۔اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ قرآن کی قسم !جب وہ رفتہ رفتہ نازل ہو۔
پانچواں قول: نجم سے مراد تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات ِمبارکہ ہے،اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ (اس پیارے چمکتے) تارے محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قسم !جب وہ معراج کی رات آسمانوں سے اترے۔( خازن، النجم، تحت الآیۃ: ۱، ۴ / ۱۹۰، قرطبی، النجم، تحت الآیۃ: ۱، ۹ / ۶۲، الجزء السابع عشر، ملتقطاً)