سورۂ نَجم کے
مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میں اللہ تعالیٰ کی
وحدانیَّت ،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی
عظمت اور قیامت کے دن مخلوق کو دوبارہ زندہ کئے جانے کے بارے میں بیان کیاگیا ہے ،نیز اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتداء
میں اللہ تعالیٰ نے قَسم
ارشاد فرما کر اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی
عظمت و شان بیان فرمائی ۔
(2)…واقعہ ٔمعراج کا
کچھ حصہ بیان کیا گیااور معراج کو جھٹلانے والے مشرکین کا رد فرمایا گیا۔
(3)… ان بتوں کا ذکر کیا گیا جن کی مشرکین پوجا کرتے تھے اور
ان کے معبود ہونے کواور ان کی شفاعت سے متعلق کفار کے نظریّے کا رد کیا گیا، نیز
جوکفار فرشتوں کے نام عورتوں جیسے رکھتے تھے ان کا رد اور کفار کے علم کی حد
بیان فرمائی گئی۔
(4)…کبیرہ گناہوں سے بچنے والوں کی جزاء بیان کی گئی اور ریا کاری کی مذمت فرمائی گئی۔
(5)… اسلام قبول کر کے
ا س سے مُنْحَرِف ہونے والے ایک کافر کی مذمت فرمائی گئی اوراس کے بعد اللہ تعالیٰ
نے وہ مضمون بیان فرمایا جو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی
کتاب اور حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے
صحیفوں میں ذکر فرمایا گیا تھا کہ کوئی دوسرے کے گناہ پر
پکڑا نہیں جائے گا اور آدمی اپنی ہی
نیکیوں سے فائدہ پاتا ہے۔
(6)…قیامت کے دن اعمال
دیکھے جانے اور ان کے مطابق جزاملنے کا ذکر کیا گیا اور یہ بیان فرمایا گیا کہ اللہ
تعالیٰ ہی زندگی اورموت دیتا ہے اور وہی مرنے کے بعد لوگوں کو زندہ کرے گا۔
(7)…اس سورت کے آخر
میں قومِ عاد، قومِ ثمود ،حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم
اور حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم
پر آنے والے عذابات کا ذکر کیا گیا تاکہ ان کا انجام سن کر کفارِ مکہ عبرت حاصل
کریں اور نبی اکرم صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو
جھٹلانے سے باز آ جائیں ۔