Home ≫ ur ≫ Surah An Najm ≫ ayat 34 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ تَوَلّٰى(33)وَ اَعْطٰى قَلِیْلًا وَّ اَكْدٰى(34)
تفسیر: صراط الجنان
{ اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ تَوَلّٰى: تو کیا تم نے اسے دیکھا جو پھر گیا۔} اس آیت کے شانِ نزول کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی ،اس نے نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ان کے دین میں پیروی کی تھی،جب بعض مشرکین نے اسے عار دلائی اور کہا کہ تو نے اپنے بزرگوں کا دین چھوڑ دیا اور تو گمراہ ہوگیا ہے تو اُس نے کہا: میں نے اللہ تعالیٰ کے عذاب کے خوف سے ایسا کیا ہے۔ عار دلانے والے کافر نے اس سے کہا کہ اگر تو شرک کی طرف لوٹ کر آئے اور اتنامال مجھے دے تو تیرا عذاب میں اپنے ذمے لیتا ہوں ۔ اس پر ولید اسلام سے مُنْحَرِف اور مُرتَد ہو کر پھر شرک میں مبتلا ہوگیا اور جس شخص کومال دینا ٹھہرا تھا،اسے ولید نے تھوڑا سا مال دیا اور باقی سے منع کردیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں ارشاد فرمایا کہ کیا تم نے اسے دیکھا جو ایمان اور اسلام سے پھر گیااور اس نے عذاب اپنے ذمے لینے والے کو طے شدہ مال میں سے تھوڑا سا مال دیا اور باقی مال روک لیا۔ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت عاص بن وائل سہمی کے بارے میں نازل ہوئی، وہ اکثر کاموں میں نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تائید و موافقت کیا کرتا تھا، پھر اس سے پھر گیااور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ آیت ابوجہل کے بارے میں نازل ہوئی کہ اس نے کہا تھا اللہ تعالیٰ کی قسم! محمد (صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) ہمیں بہترین اَخلاق کا حکم فرماتے ہیں ۔ اس صورت میں اس آیت اور بعد والی آیت کے معنی یہ ہیں کہ کیا تم نے اسے دیکھا جس نے تھوڑا سا اقرار کیا اور لازم حق میں سے تھوڑا سا ادا کیا اور باقی حق کی ادائیگی سے باز رہا یعنی ایمان نہ لایا۔( خازن، النجم، تحت الآیۃ: ۳۳-۳۴، ۴ / ۱۹۸)