Home ≫ ur ≫ Surah An Naziat ≫ ayat 1 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ النّٰزِعٰتِ غَرْقًا(1)وَّ النّٰشِطٰتِ نَشْطًا(2)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ النّٰزِعٰتِ غَرْقًا: سختی سے جان کھینچنے والوں کی قسم۔} یعنی ان فرشتوں کی قسم! جو کافروں کے جسموں سے ان کی روح سختی سے کھینچ کر نکالتے ہیں ۔ (تفسیر بغوی، النّازعات، تحت الآیۃ: ۱، ۴ / ۴۱۰)
{وَ النّٰشِطٰتِ نَشْطًا: اور نرمی سے بند کھولنے والوں کی۔} یعنی ان فرشتوں کی قسم !جو مومنوں کے جسموں سے ان کی روحیں نرمی سے قبض کرتے ہیں ۔ (تفسیر بغوی، النّازعات، تحت الآیۃ: ۲، ۴ / ۴۱۰)
مومن کی روح نرمی سے نکالی جاتی ہے:
حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام جب کسی مومن کی روح قبض فرماتے ہیں تو ا س کے ساتھ نرمی فرماتے ہیں ، چنانچہ حضرت خزرج رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ایک انصاری صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے سرہانے حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام کو دیکھا تو ان سے فرمایا’’میرے صحابی پر نرمی کرنا کیونکہ یہ مومن ہے۔ حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی: یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، آپ خوش ہو جائیں اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی رکھیں بے شک میں ہر مومن کے ساتھ (روح نکالنے کے معاملے میں ) نرمی کرنے والا ہوں ۔( معجم الکبیر، باب الخاء، خزرج الانصاری، ۴ / ۲۲۰، الحدیث: ۴۱۸۸)