banner image

Home ur Surah An Naziat ayat 26 Translation Tafsir

اَلنَّازِعَات

An Naziat

HR Background

هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ مُوْسٰىﭥ(15)اِذْ نَادٰىهُ رَبُّهٗ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى(16)اِذْهَبْ اِلٰى فِرْعَوْنَ اِنَّهٗ طَغٰى(17)فَقُلْ هَلْ لَّكَ اِلٰۤى اَنْ تَزَكّٰى(18)وَ اَهْدِیَكَ اِلٰى رَبِّكَ فَتَخْشٰى(19)فَاَرٰىهُ الْاٰیَةَ الْكُبْرٰى(20)فَكَذَّبَ وَعَصٰى(21)ثُمَّ اَدْبَرَ یَسْعٰى(22)فَحَشَرَ فَنَادٰى(23)فَقَالَ اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى(24)فَاَخَذَهُ اللّٰهُ نَكَالَ الْاٰخِرَةِ وَ الْاُوْلٰىﭤ(25)اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّمَنْ یَّخْشٰىﭤ(26)

ترجمہ: کنزالایمان کیا تمہیں موسیٰ کی خبر آئی۔ جب اسے اس کے رب نے پاک جنگل طویٰ میں ندا فرمائی۔ کہ فرعون کے پاس جا اس نے سر اُٹھایا۔ اس سے کہہ کیا تجھے رغبت اس طرف ہے کہ ستھرا ہو ۔ اور تجھے تیرے رب کی طرف راہ بتاؤں کہ تو ڈرے۔ پھر موسیٰ نے اسے بہت بڑی نشانی دکھائی ۔ اس پر اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی۔ پھر پیٹھ دی اپنی کوشش میں لگا ۔ تو لوگوں کو جمع کیا پھر پکارا۔ پھر بولا میں تمہارا سب سے اونچا رب ہوں ۔ تو اللہ نے اسے دنیا و آخرت دونوں کے عذاب میں پکڑا۔ بیشک اس میں سیکھ ملتا ہے اُسے جو ڈرے۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا تمہیں موسیٰ کی خبر آئی۔ جب اسے اس کے رب نے پاک جنگل طویٰ میں ندا فرمائی۔ (فرمایا) کہ فرعون کے پاس جا، بیشک وہ سرکش ہوگیا ہے۔ تواس سے کہہ: کیا تجھے اس بات کی طرف کوئی رغبت ہے کہ تو پاکیزہ ہوجائے ؟ اور یہ کہ میں تجھے تیرے رب کی طرف راہ بتاؤں تو تو ڈرے۔ پھر موسیٰ نے اسے بہت بڑی نشانی دکھائی۔ تو اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی۔ پھر اس نے (مقابلے کی) کوشش کرتے ہوئے پیٹھ پھیر دی ۔ تو (لوگوں کو) جمع کیا پھر پکارا۔ پھر بولا: میں تمہارا سب سے اعلیٰ رب ہوں ۔ تو اللہ نے اسے دنیا و آخرت دونوں کے عذاب میں پکڑا۔ بیشک اس میں ڈرنے والے کے لئے ضرورعبرت ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ مُوْسٰى: کیا تمہیں  موسیٰ کی خبر آئی۔} جب قوم کا جھٹلانانبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو دشوار اور ناگوار گزرا تو اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے دل کی تسکین کے لئے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ذکر فرمایا جنہوں نے اپنی قوم سے بہت تکلیفیں  پائی تھیں  ،چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی 11آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، آپ مشرکین کے جھٹلانے کی وجہ سے غمگین نہ ہو ں  کیونکہ انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو کفارکی طرف سے ایسی باتیں  پیش آتی رہتی ہیں  ،آپ میرے کلیم حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ہی دیکھ لیں  ،جب اسے اس کے رب عَزَّوَجَلَّ نے ملکِ شام میں  طور پہاڑ کے قریب واقع پاک جنگل طُویٰ میں  ندا فرما ئی کہ اے موسیٰ!تم فرعون کے پاس جاؤ، بیشک وہ سرکش ہوگیا ہے اور وہ کفر وفساد میں  حد سے گزر گیا ہے اور اس سے کہو کہ کیا تجھے اس بات کی طرف کوئی رغبت ہے کہ تو ایمان قبول کر کے اور اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت میں  مشغول ہو کر کفر،شرک ، مَعْصِیَت اورنافرمانی سے پاکیزہ ہوجائے اور کیاتو اس بات کی طرف رغبت رکھتاہے کہ میں تجھے تیرے رب عَزَّوَجَلَّ کی ذات و صفات کی معرفت کی طرف راہ بتاؤں  تاکہ تو اس کے عذاب سے ڈرے کیونکہ اس کے عذاب سے ڈر اسی وقت لگے گا جب اس کی تمہیں  معرفت ہو گی ۔پھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام فرعون کے پاس گئے اور انہوں  نے فرعون کوروشن ہاتھ اور عصا کی بہت بڑی نشانی دکھائی تو اس نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایا اور اللّٰہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور اس نشانی کو جادو کہنے لگا،پھر اس نے مقابلے اور فساد انگیزی کی کوشش کرتے ہوئے ایمان قبول کرنے سے منہ موڑ لیا اورا س نے جادوگروں  کو اور اپنے لشکر وں  کو جمع کیا ،جب وہ جمع ہو گئے تو فرعون نے انہیں  پکارا اور ان سے کہا ’’ میں  تمہارا سب سے اعلیٰ رب ہوں ، میرے اوپر اور کوئی رب نہیں  ،تو اللّٰہ تعالیٰ نے اسے دنیا و آخرت دونوں  کے عذاب میں  ا س طرح پکڑا کہ دنیا میں  اسے غرق کر دیا اور آخرت میں  جہنم میں  داخل فرمائے گا۔ بے شک فرعون کے ساتھ جو کچھ ہوااس میں  اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کے لئے عبرت ہے۔( خازن،النّازعات،تحت الآیۃ:۱۵-۲۶،۴ / ۳۵۱، مدارک،النّازعات، تحت الآیۃ: ۱۵-۲۶، ص۱۳۱۸-۱۳۱۹، ملتقطاً)