banner image

Home ur Surah An Noor ayat 30 Translation Tafsir

اَلنُّوْر

An Noor

HR Background

قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ(30)

ترجمہ: کنزالایمان مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے بہت ستھرا ہے بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان مسلمان مردوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے، بیشک اللہ ان کے کاموں سے خبردار ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ: مسلمان مردوں  کو حکم دو۔} اس آیت میں  مسلمان مردوں  کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی نگاہیں  کچھ نیچی رکھیں  اور جس چیز کو دیکھنا جائز نہیں  اس پر نظر نہ ڈالیں ۔( خازن، النور، تحت الآیۃ: ۳۰، ۳ / ۳۴۸)

نگاہیں  جھکا کر رکھنے اور حرام چیزوں  کو دیکھنے سے بچنے کی ترغیب:

            کثیر احادیث میں  بھی مسلمان مردوں  کو اپنی نظریں  نیچی رکھنے اور  اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں  کو دیکھنے سے بچنے کا حکم دیاگیا ہے،ان میں  سے چند یہاں  بیان کی جاتی ہیں ۔

(1)…حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’تم راستوں  میں  بیٹھنے سے بچو۔‘‘ صحابہ ٔکرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ نے عرض کی: یا رسولَ  اللہ !صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، راستوں  میں  بیٹھے بغیر ہمارا گزارہ نہیں ، ہم وہاں  بیٹھ کر باتیں  کرتے ہیں ۔ارشاد فرمایا: ’’اگر راستوں  میں  بیٹھے بغیر تمہیں  کوئی چارہ نہیں  تو راستے کا حق ادا کرو۔‘‘ صحابہ ٔکرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ نے عرض کی: راستے کا حق کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: ’’نظر نیچی رکھنا۔ تکلیف دہ چیز کو دُور کرنا۔ سلام کا جواب دینا۔ نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرنا۔‘‘( بخاری،کتاب المظالم والغصب،باب افنیۃ الدوروالجلوس فیہا والجلوس علی الصعدات،۲ / ۱۳۲،الحدیث:۲۴۶۵)

(2)… حضرت ابوسعید خدری رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ  اللہ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہ ِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ ایک مرد دوسرے مرد کے سَتْر کی جگہ نہ دیکھے اور نہ عورت دوسری عورت کے ستر کی جگہ دیکھے اور نہ مرد دوسرے مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں  بَرَہْنَہ سوئے اور نہ عورت دوسری عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں  برہنہ سوئے۔‘‘( مسلم، کتاب الحیض، باب تحریم النظر الی العورات، ص۱۸۶، الحدیث: ۷۴(۳۳۸))

(3)… حضرت بریدہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پُر نور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت علی کَرَّمَ  اللہ  تَعَالٰی  وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے فرمایا کہ ’’ایک نظر کے بعد دوسری نظر نہ کرو (یعنی اگر اچانک بِلاقصد کسی عورت پر نظر پڑجائے تو فوراً نظر ہٹالے اور دوبارہ نظر نہ کرے) کہ پہلی نظر جائز ہے اور دوسری نظر جائز نہیں ۔‘‘( ابو داؤد، کتاب النکاح، باب ما یؤمر بہ من غض البصر، ج۲، ص۳۵۸، الحدیث: ۲۱۴۹)

(4)…حضرت ابو امامہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: ’’جو مسلمان کسی عورت کے حُسن وجمال کی طرف (بِلا ارادہ) پہلی بار نظر کرے، پھر اپنی آنکھ جُھکا لے تو  اللہ تعالیٰ اسے ایسی عبادت کرنے کی توفیق دے گا جس کا وہ مزہ پائے گا۔‘‘( مسند امام احمد، مسند الانصار رضی  اللہ عنہم، حدیث ابی امامۃ الباہلی۔۔۔ الخ، ۸ / ۲۹۹، الحدیث: ۲۲۳۴۱)

            لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنی نگاہیں  جھکا کر رکھا کرے اور جن چیزوں  کو دیکھنا حرام ہے انہیں  دیکھنے سے بچے۔مزید ترغیب کے لئے امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  کا یہ کلام ملاحظہ ہو، فرماتے ہیں  :نظر نیچی رکھنا دل کو بہت زیادہ پاک کرتا ہے اور نیکیوں  میں  اضافے کا ذریعہ ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر تم نظر نیچی نہ رکھو بلکہ اسے آزادانہ ہر چیز پر ڈالو تو بسا اوقات تم بے فائدہ اور فضول بھی اِدھر اُدھر دیکھنا شروع کر دو گے اور رفتہ رفتہ تمہاری نظر حرام پر بھی پڑنا شروع ہو جائے گی، اب اگر جان بوجھ کر حرام پر نظر ڈالو گے تو یہ بہت بڑ اگناہ ہے اور عین ممکن ہے کہ تمہارا دل حرام چیز پر فریفتہ ہو جائے اور تم تباہی کا شکار ہو جاؤ، اور اگر اس طرف دیکھنا حرام نہ ہو بلکہ مباح ہو، تو ہو سکتا ہے کہ تمہارا دل (اس میں ) مشغول ہو جائے اور اس کی وجہ سے تمہارے دل میں  طرح طرح کے وسوسے آنا شروع ہو جائیں  اور ان وسوسوں  کا شکار ہو کر نیکیوں  سے رہ جاؤ،لیکن اگر تم نے (حرام اور مباح) کسی طرف دیکھا ہی نہیں  تو ہر فتنے اور وسوسے سے محفوظ رہو گے اور اپنے اندر راحت و نَشاط محسوس کرو گے۔( منہاج العابدین، تقوی الاعضاء الخمسۃ، الفصل الاول: العین، ص۷۲-۷۳)

          نوٹ: پردے کے بارے میں  مزید معلومات کیلئے بہارِ شریعت جلد3حصہ16سے ’’دیکھنے اور چھونے کا بیان‘‘ مطالعہ فرمائیں ۔

{وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ: اور اپنی شرمگاہوں  کی حفاظت کریں ۔} آیت کے اس حصے کا ایک معنی یہ ہے کہ زنا اور حرام سے بچیں ۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ اپنی شرم گاہوں  اور اُن سے مُتَّصِل وہ تمام اعضاء جن کا سَتْر ضرور ی ہے انہیں  چھپائیں  اور پردے کا اہتمام رکھیں ۔( روح البیان، النور، تحت الآیۃ: ۳۰، ۶ / ۱۴۰، ملخصاً)

{ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ: یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔} یعنی نگاہوں  کو جھکا کر رکھنا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنا مردوں  کے لیے گناہ کی میل کے مقابلے میں  بہت زیادہ پاکیزہ طریقہ اور کام ہے۔ اور فرمایا کہ بیشک  اللہ تعالیٰ ان کے کاموں  سے خبردار ہے۔امام عبد اللہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  فرماتے ہیں : ’’اس میں  نگاہیں  جھکا کر رکھنے اور شرمگاہوں  کی حفاظت کرنے کی ترغیب اور ایسا نہ کرنے پر ترہیب یعنی  اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرایا گیاہے کہ  اللہ تعالیٰ مردوں  کے حالات، ان کے اَفعال اور ان کے نظریں  گھمانے کے انداز سے خبردار ہے،وہ آنکھوں  کی خیانت اور دلوں  کی چھپی ہوئی باتیں  جانتا ہے۔ جب مرد ا س بات سے آگاہ ہیں  تو ان پر لازم ہے کہ وہ ا س معاملے میں   اللہ تعالیٰ سے ڈریں  اور ہر غلط حرکت و سکون سے بچیں ۔( مدارک، النور، تحت الآیۃ: ۳۰، ص۷۷۷)