banner image

Home ur Surah An Noor ayat 48 Translation Tafsir

اَلنُّوْر

An Noor

HR Background

وَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ مُّعْرِضُوْنَ(48)

ترجمہ: کنزالایمان اور جب بلائے جائیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائے تو جبھی ان کا ایک فریق منہ پھیر جاتا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ رسول ان کے درمیان فیصلہ فرما دے تو اسی وقت ان میں سے ایک فریق منہ پھیر نے لگتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ: اور جب انہیں   اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے۔} اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ بشر نامی منافق کازمین کے معاملے میں  ایک یہودی سے جھگڑا تھا، یہودی جانتا تھا کہ اس معاملہ میں  وہ سچا ہے اور اس کو یقین تھا کہ رسولُ  اللہ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حق و عدل کا فیصلہ فرماتے ہیں ، اِس لئے اُس نے خواہش کی کہ ا س مقدمے کا فیصلہ رسولِ کریم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کرایا جائے۔ لیکن منافق بھی جانتا تھا کہ وہ باطل پر ہے اورسرکارِ دو عالَم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ عدل و انصاف میں  کسی کی رُو رِعایت نہیں  فرماتے، اس لئے وہ حضورِ انور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فیصلہ پر تو راضی نہ ہوا اور کعب بن اشرف یہودی سے فیصلہ کرانے کااصرار کیا اور تاجدارِ رسالت صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں  کہنے لگا کہ وہ ہم پر ظلم کریں  گے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔( مدارک، النور، تحت الآیۃ: ۴۸، ص۷۸۶)

آیت ’’وَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ‘‘ سے معلوم ہونے والے اُمور:

            اس آیت سے دو باتیں  معلوم ہوئیں :

(1)…حضورِ اقدس صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ  اللہ تعالیٰ کی بارگاہ ہے اور ان کے ہاں  حاضری  اللہ تعالیٰ کے حضور حاضری ہے کیونکہ ان لوگوں  کو حضور پُر نور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف بلایا گیاتھا، جسے  اللہ تعالیٰ نے فرمایا،  اللہ و رسول کی طرف بلایا گیا۔

(2)… حضورِ انور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا حکم  اللہ تعالیٰ کا حکم ہے جس کے خلاف اپیل ناممکن ہے اورحضورِ اکرم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حکم سے منہ موڑنا رب تعالیٰ کے حکم سے منہ موڑنا ہے۔