Home ≫ ur ≫ Surah An Noor ≫ ayat 60 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا یَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْهِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَهُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجٰتٍۭ بِزِیْنَةٍؕ-وَ اَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّهُنَّؕ-وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(60)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ: اورگھروں میں بیٹھ رہنے والی بوڑھی عورتیں ۔} ا س آیت میں بوڑھی عورتوں کے بارے میں فرمایا گیاکہ ایسی بوڑھی عورتیں جن کی عمر زیادہ ہو چکی ہو اور ان سے اولاد پیدا ہونے کی امید نہ رہی ہو اور عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں نکاح کی کوئی خواہش نہ ہو تو ان پر کچھ گناہ نہیں کہ وہ اپنے اوپر کے کپڑے یعنی اضافی چادر وغیرہ اُتار کر رکھ دیں جبکہ وہ اپنی زینت کی جگہوں مثلا بال، سینہ اورپنڈلی وغیرہ کو ظاہر نہ کررہی ہوں اور ان بوڑھی عورتوں کا اس سے بھی بچنا اور اضافی چادر وغیرہ پہنے رہنا ان کے لیے سب سے بہترہے اور اللہ تعالیٰ سننے والا، جاننے والاہے۔( مدارک، النور، تحت الآیۃ: ۶۰، ص۷۹۰، ملخصاً)
مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ حکم ایسی بوڑھی عورتوں کے لئے ہے جنہیں دیکھنے سے مردوں کو شہوت نہ آئے، اگر بڑھاپے کے باوجود عورت کا اتنا حسن وجمال قائم ہے کہ اسے دیکھنے سے شہوت آتی ہو تو وہ ا س آیت کے حکم میں داخل نہیں ۔( خازن، النور، تحت الآیۃ: ۶۰، ۳ / ۳۶۲)
فتوے پر عمل کرنے سے تقوے پر عمل کرنا زیادہ اَولیٰ ہے :
اس آیت سے معلوم ہو اکہ جب کسی کام میں فتنے کا اندیشہ باقی نہ رہے تو شریعت ا س کے حکم میں سختی ختم کر دیتی ہے اور ا س کے معاملے میں آسان حکم اور کچھ رخصت دے دیتی ہے،البتہ اس رخصت و اجاز ت کے باوجود تقو ی و پرہیزگاری کی وجہ سے اسی سابقہ حکم پر عمل کرنا زیادہ بہتر ہے۔