banner image

Home ur Surah Ar Rad ayat 20 Translation Tafsir

اَلرَّعْد

Ar Rad

HR Background

اَفَمَنْ یَّعْلَمُ اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ اَعْمٰىؕ-اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ(19)الَّذِیْنَ یُوْفُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ لَا یَنْقُضُوْنَ الْمِیْثَاقَ(20)

ترجمہ: کنزالایمان تو کیا وہ جو جانتا ہے جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا حق ہے وہ اس جیسا ہوگا جو اندھا ہے نصیحت وہی مانتے ہیں جنہیں عقل ہے۔ وہ جو اللہ کا عہد پورا کرتے ہیں اور قول باندھ کر پھرتے نہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ آدمی جو یہ جانتا ہے کہ جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے نازل کیا گیا ہے وہ حق ہے تو کیا وہ اس جیسا ہے جو اندھا ہے؟صرف عقل والے ہی نصیحت مانتے ہیں ۔ وہ جو اللہ کا عہد پورا کرتے ہیں اور معاہدے کو توڑتے نہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَفَمَنْ یَّعْلَمُ:تو کیا وہ جو جانتا ہے۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ آدمی جو یہ جانتا ہے کہ جو کچھ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا گیا ہے، وہ حق ہے اور وہ اس پر ایمان لاتا اور اس کے مطابق عمل کرتا ہے تو کیا وہ اس جیسا ہے جودل کا اندھا ہے؟ جوحق کو جانتا ہے نہ قرآن پر ایمان لاتا ہے اور نہ ہی اس کے مطابق عمل کرتا ہے۔حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’ یہ آیت حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور ابوجہل کے بارے میں  نازل ہوئی۔ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت حضرت عمار بن یاسر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  اور ابو جہل کے بارے میں  نازل ہوئی۔(خازن، الرعد، تحت الآیۃ: ۱۹، ۳ / ۶۲)

علامہ احمد صاوی  رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’ان آیات میں  اگرچہ حضرت حمزہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی اچھی صفات پر ان کی تعریف کی گئی اور ان صفات کے بدلے بھلائی کا وعدہ فرمایا گیا اور ابو جہل کی بری صفات کی مذمت کی گئی اور ان بری صفات کے بدلے برے انجام کی وعید سنائی گئی لیکن چونکہ اعتبار الفاظ کے عموم کا ہوتا ہے نہ کہ سبب ِنزول کی خصوصیت کا لہٰذاحضرت حمزہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے لئے وعدے کی آیات میں  قیامت تک آنے والے وہ تمام لوگ بھی شامل ہیں  جو حضرت حمزہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے نقشِ قدم پر چلیں  گے اور ان جیسی صفات اپنائیں  گے یونہی ابو جہل کے لئے وعید کی آیات میں  قیامت تک آنے والے وہ تمام افراد داخل ہیں  جو ابو جہل کے نقش قدم پر چلیں  گے۔(صاوی، الرعد، تحت الآیۃ: ۱۹، ۳ / ۱۰۰۰)

{اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ:صرف عقل والے ہی نصیحت مانتے ہیں ۔} یعنی قرآن کی نصیحتیں  وہی قبول کرتے ہیں  اور ان نصیحتوں  پر وہی عمل کرتے ہیں  جو عقلمند ہیں  اور ان کی عقل وہم کے عارضے سے صاف ہے۔ (روح البیان، الرعد، تحت الآیۃ: ۱۹، ۴ / ۳۶۳)

{اَلَّذِیْنَ یُوْفُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ:وہ جو اللّٰہ کا عہد پورا کرتے ہیں ۔} یعنی آخرت کا اچھا انجام انہیں  کے لئے ہے جو اللّٰہ تعالیٰ سے کیا ہوا عہد پورا کرتے ہیں  کہ اس کی ربوبیت کی گواہی دیتے ہیں  اور اس کا حکم مانتے ہیں ۔ اللّٰہ تعالیٰ سے کئے ہوئے عہد اور ان معاہدوں  کو توڑتے نہیں  جو انہوں  نے لوگوں  کے ساتھ کئے ہوئے ہیں ۔(روح البیان، الرعد، تحت الآیۃ: ۲۰، ۴ / ۳۶۳)