Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rad ≫ ayat 27 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖؕ-قُلْ اِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْۤ اِلَیْهِ مَنْ اَنَابَ(27)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا:اور کافر کہتے ہیں ۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کفار ِمکہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کہتے تھے کہ آپ پر ویسی نشانی کیوں نہیں اتری جیسی حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نازل ہوئی تاکہ وہ آپ کی صداقت پر نشانی اور دلیل ہوتی ۔ اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ’’اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان سے فرما دیں ’’بیشک اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے کہ ایسا آدمی نشانیاں اور معجزات نازل ہونے کےبعد بھی یہ کہتا رہتا ہے کہ کوئی نشانی کیوں نہیں اُتری ؟کوئی معجزہ کیوں نہیں آیا؟ الغرض کثیر معجزات دیکھنے کے باوجود گمراہ رہتا ہے لہٰذا اگر اللّٰہ تعالیٰ ہدایت نہ دے تواسے معجزات اور نشانیوں کی کثرت کوئی فائدہ نہ دے گی اور اللّٰہ تعالیٰ اپنی راہ اسے دکھاتا ہے جو دل سے اور کامل طور پر اللّٰہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرے۔ (خازن، الرعد، تحت الآیۃ: ۲۷، ۳ / ۶۵، روح البیان، الرعد، تحت الآیۃ: ۲۷،۴ / ۳۷۲، ابوسعود، الرعد، تحت الآیۃ: ۲۷، ۳ / ۱۶۳، ملتقطاً)