Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rad ≫ ayat 35 ≫ Translation ≫ Tafsir
مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَؕ-تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُؕ-اُكُلُهَا دَآىٕمٌ وَّ ظِلُّهَاؕ-تِلْكَ عُقْبَى الَّذِیْنَ اتَّقَوْا ﳓ وَّ عُقْبَى الْكٰفِرِیْنَ النَّارُ(35)
تفسیر: صراط الجنان
{مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ:جس جنت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے۔}اس سے پہلی آیت میںاللّٰہ تعالیٰ نے دنیااور آخرت میں کفار کے عذاب میں مبتلا ہونے کا ذکر فرمایا اور اس آیت میں مسلمانوں کے ثواب کاذکر فرمایا ہے۔(تفسیرکبیر، الرعد، تحت الآیۃ: ۳۵، ۷ / ۴۶)
جنت کے تین اوصاف:
اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے جنت کے تین اوصاف بیان فرمائے ہیں ۔
(1)…جنت کے نیچے سے نہریں جاری ہیں ۔ ان نہروں کی تفصیل اس آیت میں بیان کی گئی ہے۔
’’مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَؕ-فِیْهَاۤ اَنْهٰرٌ مِّنْ مَّآءٍ غَیْرِ اٰسِنٍۚ-وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ یَتَغَیَّرْ طَعْمُهٗۚ-وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشّٰرِبِیْنَ ﳛ وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى‘‘ (محمد:۱۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اس جنت کا حال جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے یہ ہے کہ اس میں خراب نہ ہونے والے پانی کی نہریں ہیں اور ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہ بدلے اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کیلئے لذت (بخش) ہے اور صاف شفاف شہد کی نہریں ہیں ۔
(2، 3)…جنت کے پھل اور اس کا سایہ ہمیشہ رہنے والاہے۔یعنی جنت کے میوے اور اس کا سایہ دائمی ہے ان میں سے کوئی ختم اور زائل ہونے والا نہیں ۔ جنت کا حال عجیب ہے کہ اس میں نہ سورج ہے نہ چاندلیکن پھر بھی تاریکی نہیں نیز سورج اور چاند نہیں لیکن پھر بھی سایہ ہے۔