Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rad ≫ ayat 37 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنٰهُ حُكْمًا عَرَبِیًّاؕ-وَ لَىٕنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ بَعْدَ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِۙ-مَا لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا وَاقٍ(37)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنٰهُ حُكْمًا عَرَبِیًّا:اور اسی طرح ہم نے اس کو عربی حکم کی صورت میں اتارا۔} یعنی جس طرح پہلے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اُن کی زبانوں میں احکام دیئے تھے اسی طرح ہم نے یہ قرآن آپ کی زبان عربی میں نازل فرمایا۔ قرآنِ کریم کو حکم اس لئے فرمایا کہ اس میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت ، اس کی توحید ،اس کے دین کی طرف دعوت ، تمام تکالیف و احکام اور حلال و حرام کا بیان ہے۔ بعض علما نے فرمایا’’ چونکہ اللّٰہ تعالیٰ نے تمام مخلوق پر قرآن شریف کے قبول کرنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کا حکم فرمایا اس لئے اس کا نام حکم رکھا ۔ (خازن، الرعد، تحت الآیۃ: ۳۷، ۳ / ۶۹)
{وَ لَىٕنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ:اور اے سننے والے! اگر تو ان کی خواہشوں پر چلے گا۔} حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں اس آیت میں بظاہرخطاب حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ہے لیکن اس سے مراد آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت ہے۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے سننے والے! مضبوط دلائل اور قطعی حجتوں کے ذریعے حق بات کا علم آ جانے کے باوجود اگر تو نے کافروں کی پیروی کی جو اپنے دین کی طرف بلاتے ہیں (اور ان کی خواہشوں پر چلا) تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے آگے نہ تیرا کوئی حمایتی ہوگا اور نہ اس سے کوئی بچانے والا۔ (تفسیرکبیر، الرعد، تحت الآیۃ: ۳۷، ۷ / ۴۹، مدارک، الرعد، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۵۵۹، ملتقطاً)
کفار کی خواہشوں پر چلنے والوں کو نصیحت:
اس آیت میں موجودہ دور کے ان لوگوں کے لئے بڑی عبرت اور نصیحت ہے جو کافروں کی خواہشات پر چلتے ہوئے اسلام کے بنیادی اور ضروری احکام کی اہمیت کو مسلمانوں کی نظر میں کم کرنے کی اور قرآن و حدیث کی غلط تشریحات کر کے مسلمانوں کے دین و ایمان کو برباد کرنے کی کو ششوں میں مصروف ہیں ، یہودیوں ، عیسائیوں اور دیگر کافروں کی خالص مذہبی تقریبات میں نہ صرف خود شرکت کرتے، انہیں تحائف اور مبارک بادیں دیتے ہیں بلکہ ان تقریبات کو میڈیا کے ذریعے اس انداز میں عوام تک پہنچاتے ہیں جیسے یہ بھی اسلام کی تعلیمات کا ایک حصہ ہو، اسی طرح ان لوگوں کے لئے بھی بڑی عبرت ہے جو کافروں کی خواہش کے مطابق مسلمانوں میں فحاشی، عُریانی، بے راہ روی، بے پردگی ، عورتوں کی مادر پِدر آزادی کوعام کرنے کی تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں ۔ یونہی ان اَربابِ اقتدار کے لئے بھی بڑی عبرت ہے جو کافروں کی خواہشات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اور ان کے اشارہِ ابرو پر سرِ تسلیم خم کرتے ہوئے مسلمانوں کی جان و مال ، عزت و آبرو اور ملک و ملت کو برباد کرنے کے لئے اپنے ملک میں کافروں کو ہر طرح کی سہولت دیتے اور اپنے ہی ملک میں ہر طرح کی عیاشی کے ذرائع مہیا کرتے ہیں ،انہیں غور کر لینا چاہئے کہ جب یہ اپنے اعمال کے حساب کے لئے اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے تو وہاں اپنے کئے ہوئے جرموں کا حساب کس طرح دیں گے اور اگر اللّٰہ تعالیٰ نے ان پراپنا غضب فرمایا اور ان کے لئے عذابِ جہنم کا حکم سنادیا تو اس وقت کون ان کی حمایت کرے گا اور کون انہیں اللّٰہ تعالیٰ کے دردناک عذاب سے بچائے گا اور اس وقت دنیا کی کونسی سپر پاور ان کے کام آئے گی؟