Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rahman ≫ ayat 12 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الْاَرْضَ وَ ضَعَهَا لِلْاَنَامِ(10)فِیْهَا فَاكِهَةٌ ﭪ--وَّ النَّخْلُ ذَاتُ الْاَكْمَامِ(11)وَ الْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَ الرَّیْحَانُ(12)فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(13)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ الْاَرْضَ وَ ضَعَهَا لِلْاَنَامِ: اور اس نے مخلوق کے لیے زمین رکھی۔} ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس مخلوق کے لئے زمین کو فرش کی طرح بچھا دیا جو ا س میں رہتی اور بستی ہے تاکہ وہ اس میں آرام کریں اور فائدے اٹھائیں ۔
{فِیْهَا فَاكِهَةٌ: اس میں پھل میوے ہیں ۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ نے چندوہ مَنافع بیان فرمائے ہیں جو ا س نے مخلوق کے لئے زمین میں پیدا فرمائے ہیں ،ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ زمین میں بے شمار اَقسام کے پھل میوے اور غلاف والی کھجوریں ہیں جن میں بہت برکت ہے اوربھوسے والااناج جیسے گندم اور جو وغیرہ پیدا فرمایا ہے ، بھوسے کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں اناج دیر تک محفوظ رہے گا اور جب تم اناج استعمال کر لوتو وہ بھوسا تمہارے جانوروں کے چارے میں کام آئے گااور زمین میں طرح طرح کے خوشبو دار پھول پیدا فرمائے تاکہ ان کی خوشبو سونگھ کر تمہیں فرحت حاصل ہواور وہ پھول تمہاری زیب و زینت میں کام آئیں ۔
{فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ: تواے جن و انسان!تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟} یعنی اے جن و اِنس کے گروہ!جو نعمتیں تمہارے سامنے بیان کی گئیں ،ان میں سے تم دونوں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟( تفسیر طبری، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۱۳، ۱۱ / ۵۸۱)
ہدایت اور نصیحت کرنے کا بہترین اُسلوب:
اس سورۂ مبارکہ میں یہ آیت 31 بار آئی ہے اور اس سورت میں بار بار نعمتوں کا ذکر فرما کر یہ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ تم اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی کون کون سی نعمت کو جھٹلائو گے ؟یہ ہدایت اور نصیحت کرنے کا بہترین اُسلوب ہے اور اس اُسلوب کو اختیار کرنے کا مقصد یہ ہے کہ سننے والے کے نفس کو تنبیہ ہو اور اسے اپنے جرم اور کوتاہی کا حال معلوم ہوجائے کہ اُس نے کس قدر نعمتوں کو جھٹلایا ہے اور اسے اپنے کرتوتوں پر شرم آئے اوراس طرح وہ نعمتوں کاشکر ادا کرنے اور فرمانبرداری کرنے کی طرف مائل ہو اور یہ سمجھ لے کہ اللہ تعالیٰ کی اس پربے شمار نعمتیں ہیں ۔
حضرت جابر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے پاس تشریف لائے اور ان کے سامنے سورۂ رحمٰن شروع سے لے کر آخر تک پڑھی۔صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ یہ سورت سن کر خاموش رہے تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’میں نے یہ سورت جِنّات کو سنائی تو انہوں نے تم سے اچھا جواب دیا، جب میں یہ آیت ’’فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ‘‘ پڑھتا تووہ کہتے: اے ہمارے رب! عَزَّوَجَلَّ، ہم تیری کسی نعمت کو بھی نہیں جھٹلاتے اورتمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں ۔( ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ الرحمٰن، ۵ / ۱۹۰، الحدیث: ۳۳۰۲)