Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rum ≫ ayat 52 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَاِنَّكَ لَا تُسْمِـعُ الْمَوْتٰى وَ لَا تُسْمِـعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ(52)
تفسیر: صراط الجنان
{فَاِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى: پس بیشک تم مُردوں کو
نہیں سناسکتے۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ
اپنے حبیبِ اکرم،سَرورِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دیتے ہوئے
فرماتا ہے کہ آپ صَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان کافروں کی محرومی اور ان
کے ایمان نہ لانے پر رنجیدہ نہ ہوں کیونکہ جن کے دل مرچکے اور ان سے
کسی طرح حق بات کو قبول کرنے کی توقُّع نہیں رہی ،آپ
انہیں حق بات نہیں سنا سکتے، اسی طرح جو لوگ حق بات سننے سے
بہرے ہوں اور بہرے بھی ایسے کہ پیٹھ دے کر پھر گئے اور ان سے کسی طرح
سمجھنے کی اُمید نہیں تو آپ ان بہروں کو حق کی کوئی پکار
نہیں سنا سکتے ۔
اس
آیت سے بعض لوگوں نے مُردوں کے نہ سننے پر اِستدلال کیا ہے
مگر یہ استدلال صحیح نہیں کیونکہ یہاں مردوں سے
مراد موت کا شکار ہونے والے لوگ نہیں بلکہ مردہ دل کفار مراد
ہیں جن کے دل مرے ہوئے ہیں جو دُنْیَوی زندگی تو رکھتے
ہیں مگر وعظ ونصیحت سے فائدہ حاصل نہیں کرتے ،اس لئے
انہیں مُردوں سے تشبیہ دی گئی کیونکہ مردے عمل کے
مقام سے گزر گئے ہوتے ہیں اور وہ وعظ و نصیحت سے فائدہ حاصل
نہیں کر سکتے۔ لہٰذا اس آیت سے مردوں کے نہ سننے پر
دلیل پیش کرنا درست نہیں اور بکثرت اَحادیث سے
مُردوں کا سننا اور اپنی قبروں پر زیارت کیلئے آنے
والوں کو پہچاننا ثابت ہے۔
نوٹ:اس کے بارے
میں مزید تفصیل سورۂ نمل کی آیت نمبر80اور81کے تحت
مذکور تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں ۔