banner image

Home ur Surah Ar Rum ayat 58 Translation Tafsir

اَلرُّوْم

Ar Rum

HR Background

وَ لَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍؕ-وَ لَىٕنْ جِئْتَهُمْ بِاٰیَةٍ لَّیَقُوْلَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُبْطِلُوْنَ(58)

ترجمہ: کنزالایمان اور بے شک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی مثال بیان فرمائی اور اگر تم ان کے پاس کوئی نشانی لاؤ تو ضرور کافر کہیں گے تم تو نہیں مگر باطل پر۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک ہم نے لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہر قسم کی مثال بیان فرمائی اور اگر تم ان کے پاس کوئی نشانی لاؤ تو ضرور کافر کہیں گے تم تو نہیں مگر باطل پر۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ: اور بیشک ہم نے لوگوں  کے لئے اس قرآن میں  ہر قسم کی مثال بیان فرمائی۔} یعنی ہم نے ا س قرآن میں  لوگوں  کے لئے ہر طرح کی مثال بیان فرما دی جس کی انہیں  دین اور دنیا میں  حاجت ہے اور اس میں  غورو فکر اور تَدَبُّر کرنے والا ہدایت اور نصیحت حاصل کر سکتا ہے اور مثالیں  اس لئے بیان فرمائی گئیں کہ کافروں  کو تنبیہ ہو اور انہیں  عذاب سے ڈرانا اپنے کمال کو پہنچے ،لیکن انہوں  نے اپنی سیاہ باطنی اور سخت دلی کے باعث کچھ بھی فائدہ نہ اٹھایا بلکہ جب کوئی آیت ِقرآن آئی اس کو جھٹلا دیا اور اس کا انکار کر دیا۔( روح البیان، الروم، تحت الآیۃ: ۵۸، ۷ / ۶۰، مدارک، الروم، تحت الآیۃ: ۵۸، ص۹۱۳-۹۱۴، ملتقطاً)

 گناہ کے تین درجے:

             صُوفیاء فرماتے ہیں  کہ گناہ کے تین درجے ہیں ۔ ادنیٰ درجہ یہ کہ مجرم اپنے آپ کو گنہگار جانتا ہوا گناہ کرے اور سمجھانے پر کم از کم شرمندہ ہو جائے اس کی معافی اِنْ شَاءَ اللہ ہو جائے گی۔ اس سے اوپر درجہ یہ ہے کہ انسان اپنے گناہ سے لاپروا ہو جائے۔ گناہ کرے، نادم نہ ہو، کبھی یہ سوچے بھی نہیں  کہ میں  کیا کر رہا ہوں ۔ اس بیماری سے شفاء بمشکل ہوتی ہے ۔اس کے اوپر یہ کہ اپنے گناہوں  کو اچھا سمجھے، دوسروں  کی نیکیوں  کو برا جانے ،گناہوں  پر فخرکرے اور نیکیوں  پر طعنہ کرے، یہ دل کی مُہر کا باعث ہے ۔ یہاں  آیت میں  کفار کا یہی تیسرا درجہ بیان ہوا ہے۔