banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 99 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

وَ قَالَ اِنِّیْ ذَاهِبٌ اِلٰى رَبِّیْ سَیَهْدِیْنِ(99)

ترجمہ: کنزالایمان اور کہا میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں اب وہ مجھے راہ دے گا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ابراہیم نے کہا: بیشک میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں ،اب وہ مجھے راہ دکھائے گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ قَالَ: اور فرمایا۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو آگ سے نجات عطا فرما دی تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے اہلِ خانہ کو ہجرت کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: بیشک میں  اس کفر کے مقام سے ہجرت کرکے وہاں  جانے والا ہوں  جہاں  جانے کا میرا رب عَزَّوَجَلَّ  حکم دے، اب وہ مجھے میرے مقصد کی طرف راہ دکھائے گا، چنانچہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سرزمینِ شام میں  ارضِ مُقَدَّسہ کے مقام پر پہنچے۔( روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: ۹۹، ۷ / ۴۷۲، جلالین، الصافات، تحت الآیۃ: ۹۹، ص۳۷۷، ملتقطاً)

 ہجرت اورفتنے کے اَیّام میں  گوشہ نشینی کی اصل:

            ابو عبداللہ محمد بن احمد قرطبی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’یہ آیت ِمبارکہ ہجرت اور (فتنے کے اَیام میں ) گوشہ نشینی کی اصل ہے اور سب سے پہلے جس نے ہجرت کی وہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں۔تفسیر قرطبی، الصافات، تحت الآیۃ: ۹۹، ۸ / ۷۲، الجزء الخامس عشر)

            اورحضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’قریب ہے کہ مسلمان کا بہترین مال اس کی بکریاں  ہوں  گی جن کے پیچھے وہ پہاڑوں  کی چوٹیوں  اور چٹیل میدانوں  میں  اپنے دین کو فتنوں  سے بچانے کی خاطر بھاگتا پھرے گا۔( بخاری، کتاب الایمان، باب من الدِّین الفرار من الفتن، ۱ / ۱۸، الحدیث: ۱۹)

             اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لئے کہیں  جانا اللہ تعالیٰ کی طرف جانا ہے کیونکہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہجرت کر کے شام کی طرف تشریف لے گئے تھے ، لیکن آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ میں  اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف جانے والا ہوں۔