banner image

Home ur Surah As Sajdah ayat 19 Translation Tafsir

اَلسَّجْدَة

Surah As Sajdah

HR Background

اَفَمَنْ كَانَ مُؤْمِنًا كَمَنْ كَانَ فَاسِقًا ﳳ-لَا یَسْتَوٗنَ(18)اَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ جَنّٰتُ الْمَاْوٰى٘-نُزُلًۢا بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(19)وَ اَمَّا الَّذِیْنَ فَسَقُوْا فَمَاْوٰىهُمُ النَّارُؕ-كُلَّمَاۤ اَرَادُوْۤا اَنْ یَّخْرُجُوْا مِنْهَاۤ اُعِیْدُوْا فِیْهَا وَ قِیْلَ لَهُمْ ذُوْقُوْا عَذَابَ النَّارِ الَّذِیْ كُنْتُمْ بِهٖ تُكَذِّبُوْنَ(20)

ترجمہ: کنزالایمان تو کیا جو ایمان والا ہے وہ اس جیسا ہوجائے گا جو بے حکم ہے یہ برابر نہیں ۔ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کے لیے بسنے کے باغ ہیں ان کے کاموں کے صلہ میں مہمان داری۔ رہے وہ جو بے حکم ہیں ان کا ٹھکانا آگ ہے جب کبھی اس میں سے نکلنا چاہیں گے پھر اُسی میں پھیر دئیے جائیں گے اور اُن سے فرمایاجائے گا چکھو اس آگ کا عذاب جسے تم جھٹلاتے تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو کیا جو ایمان والا ہے وہ اس جیسا ہوجائے گا جونافرمان ہے؟ یہ برابر نہیں ہیں ۔ بہرحال جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے توان کے لیے ان کے اعمال کے بدلے میں مہمانی کے طور پر رہنے کے باغات ہیں ۔ اور وہ جو نافرمان ہوئے توان کا ٹھکانہ آ گ ہے، جب کبھی اس میں سے نکلنا چاہیں گے تو پھر اسی میں پھیر دئیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا: اس آگ کا عذاب چکھو جسے تم جھٹلاتے تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَفَمَنْ كَانَ مُؤْمِنًا: تو کیا جو ایمان والا ہے۔} یعنی دُنْیَوی مال و اَسباب اور تیزی طَرّاری، مال و دولت، قوت و طاقت جن پر لوگ ناز کرتے ہیں حقیقت میں  تعریف کے قابل نہیں ، انسان کا فضل و شرف ایمان اور تقویٰ میں  ہے، جسے یہ دولت نصیب نہیں  وہ انتہا درجے کاناکارہ ہے لہٰذا کافر ومومن آپس میں  برابر نہیں  ہوسکتے۔

{اَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: بہرحال جو ایمان لائے۔} کافر اورمومن کے دُنْیَوی اَحوال بیان کرنے کے بعداِس آیت سے ان دونوں  گروہوں کے اُخروی مَراتب بیان کئے جا رہے ہیں  ۔ چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ دنیا میں  ایمان لانے والوں  اور نیک اعمال کرنے والوں  کی جنت ِماویٰ میں  عزت و اِکرام کے ساتھ مہمان نوازی کی جائے گی جبکہ دنیا میں  کفر کرنے والوں  کا قیامت کے دن ٹھکانا آ گ ہے اور جہنم میں  ان کا حال یہ ہو گا کہ جب کبھی اس میں  سے نکلنا چاہیں  گے تو پھر اسی میں  پھیر دئیے جائیں  گے،یعنی وہ جہنم کے بھڑکتے ہوئے شعلوں  میں  اتنا اچھلیں  گے کہ دوزخ کے منہ پر آجائیں  گے ،قریب ہو گا کہ تڑپ کر باہر نکل پڑیں  کہ فرشتے ان کے جسموں  پر گُر ز مار کر پھر نیچے گرا دیں  گے، اور ان سے کہا جائے گا: اس آگ کا عذاب چکھو جسے تم دنیا میں  جھٹلاتے تھے کہ دوزخ کے عذاب نام کی کوئی چیز نہیں ۔(تفسیر ابو سعود،السجدۃ،تحت الآیۃ:۱۹-۲۰،۴ / ۳۰۳، روح البیان،السجدۃ،تحت الآیۃ:۱۹-۲۰، ۷ / ۱۲۳، ملتقطاً)