banner image

Home ur Surah Ash Shuara ayat 193 Translation Tafsir

اَلشُّـعَرَاء

Surah Ash Shuara

HR Background

نَزَلَ بِهِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ(193)

ترجمہ: کنزالایمان اسے روحُ الا مین لے کر اترا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اسے روحُ الا مین لے کر نازل ہوئے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{نَزَلَ بِهِ: اسے لے کر نازل ہوئے۔} قرآن پاک کو روح الا مین یعنی حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام لے کر نازل ہوئے۔

 حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کو روح اور امین کہنے کی وجوہات:

             حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کو روح کہنے کی ایک وجہ مفسرین نے یہ بیان کی ہے کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام روح سے پیدا کئے گئے ہیں  اس لئے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو روح کہا گیا۔دوسری وجہ یہ بیان کی ہے کہ جس طرح روح بدن کی زندگی کا سبب ہوتی ہے اسی طرح حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام مکلف لوگوں  کے دلوں  کی زندگی کا سبب ہیں  کیونکہ علم اور معرفت کے نور سے دل زندہ ہوتے ہیں  جبکہ بے علمی اور جہالت سے مردہ ہو تے ہیں  اورحضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے ذریعے وحی نازل ہوتی ہے جس سے اللہ تعالٰی کی ذات اور صفات کی معرفت حاصل ہوتی ہے اور اس معرفت کے ذریعے بے علمی اور جہالت کی وجہ سے مردہ ہو جانے والے د ل زندہ ہوجاتے ہیں ، ا س لئے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو روح فرمایا گیا اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو امین ا س لئے کہتے ہیں  کہ اللہ تعالٰی نے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تک اپنی وحی پہنچانے کی امانت ان کے سپرد فرمائی ہے۔( خازن، الشعراء، تحت الآیۃ: ۱۹۳، ۳ / ۳۹۵، تفسیرکبیر، الشعراء، تحت الآیۃ: ۱۹۳، ۸ / ۵۳۰، روح البیان، الشعراء، تحت الآیۃ:۱۹۳، ۶ / ۳۰۶، ملتقطاً)

 قرآنِ مجید کے بارے میں  ایک عقیدہ:

            یاد رہے کہ قرآن پاک اللہ تعالٰی کا کلام ہے اور اس کی صفت ہے جو ا س کی ذات کے ساتھ قائم ہے۔ اللہ تعالٰی نے اس کلام کو عربی الفاظ کے لبادے میں  حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام پر نازل فرمایا اور انہیں  ان الفاظ پر امین بنایا تاکہ وہ اس کے حقائق میں  تَصَرُّف نہ کریں ،اس کے بعد حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے ان الفاظ کوحضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قلب ِاَطہر پر نازل کیا۔( روح البیان، الشعراء، تحت الآیۃ: ۱۹۳، ۶ / ۳۰۶)