سورۂ شوریٰ کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میں اللہ تعالیٰ کی
وحدانیّت پر ایمان لانے، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی
رسالت درست ہونے،لوگوں کو مرنے کے بعد
دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء و سزاء ملنے کی تصدیق کرنے اور اللہ
تعالیٰ کی وحی کے بارے میں کلام کیاگیا
ہے۔نیز اس میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں ،
(1)…اس کی ابتداء
میں بیان کیاگیا کہ جس طرح لوگوں تک اللہ تعالیٰ کے احکام پہنچانے کے لئے اللہ
تعالیٰ نے تمام اَنبیاء ومُرسَلین عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی
طرف وحی فرمائی اسی طرح اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف
بھی وحی فرمائی۔
(2)…یہ
بیان کیاگیا کہ زمین و آسمان میں موجود
ہر چیز کامالک اللہ
تعالیٰ ہے اور اس کی عظمت و شان یہ ہے کہ اس کی کِبریائی کی ہَیبت سے آسمان جیسی
عظیم مخلوق پھٹنے کے قریب ہو جاتی ہے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی حمد و
تسبیح کرتے ہیں اور زمین والوں کے لئے مغفرت کی دعا مانگتے ہیں اور مشرکین کے تمام اعمال اللہ
تعالیٰ کے سامنے ہیں ۔
(3)… یہ بتایا گیا کہ
تمام نبیوں کو ایک ہی حکم دیا گیا اور وہ
یہ کہ وہ دین کو صحیح طریقے سے قائم کریں یعنی اللہ
تعالیٰ کی طرف سے دین پر جس طرح عمل کرنے کا فرمایا گیا ہے، بغیر کسی کمی بیشی کے
اسی طرح عمل کریں ۔
(4)… نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی
صداقت ظاہر ہونے کے باوجود ان کی نبوت و رسالت کا انکار کرنے والے کافروں کا رد کیا گیا اور انہیں اس قیامت کے قریب ہونے سے ڈرایا گیا جس کے جلد
واقع ہونے کا مشرکین مطالبہ کرتے ہیں اور
اہلِ ایمان اس سے خوفزدہ ہوتے ہیں ، نیز قیامت کے دن کے ہَولْناک عذابات ذکر کئے
گئے تاکہ کفار کے دلوں میں ڈر پیدا ہو اور جنتی نعمتوں کے اوصاف بیان کئے گئے تاکہ نیک اعمال کرنے
والے مسلمانوں کو عظیم ثواب کی بشارت ملے۔
(5)…یہ بتایا گیاکہ
رزق اللہ
تعالیٰ کے دستِ قدرت میں ہے اور وہ حکمت
ومَصلحت کے مطابق اپنی مخلوق کو عطا کرتا ہے ۔ مزید یہ فرمایا کہ جو صرف دنیا کے
لئے عمل کرتا ہے وہ آخرت کی خیر سے محروم رہے گا اور جس نے آخرت کے لئے عمل کئے
تو وہ دونوں جہاں کی بھلائیاں پائے گا۔
(6)…زمین و آسمان اور
ان کے درمیان موجود تمام چیزوں کی
تخلیق،ان دونوں میں ہر طرح کاتَصَرُّف کرنے پر قدرت اور سمندروں میں کشتیوں کوچلانے کے ذریعے اللہ
تعالیٰ کی قدرت و وحدانیّت پر اِستدلال کیاگیا اور یہ تمام چیزیں اللہ تعالیٰ کی صَنعت کے عظیم شاہکار
ہیں ۔
(7)…یہ بتایا گیا کہ
دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرنے والے
وہ لوگ ہیں جو آخرت کے لئے عمل کریں ،بے حیائی کے کاموں سے بچیں ، بدلہ لینے پر قادر ہونے کے باوجود
معاف کر دیں ، اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے
احکامات کی پیروی کریں ، علم اور معرفت رکھنے والوں سے مشورہ کریں ،ظلم اور سرکشی کرنے والوں کو سزا دیں اور مصیبت آنے پر صبر کریں وغیرہ۔
(8)…جہنم کی
ہَولناکیاں ،اہلِ جہنم کا نقصان میں ہونا،عذاب دیکھ کر دنیا کی طرف لوٹ جانے کی تمنا کرنا وغیرہ چیزیں بیان کی گئیں تاکہ سب لوگ اچانک آجانے والی قیامت سے پہلے پہلے اللہ
تعالیٰ کے احکام اور اس کی شریعت کی پیروی کرنے
لگ جائیں اور اللہ تعالیٰ کی دعوت
کوقبول کر لیں ۔
(9)…اس سورت کے آخر
میں بیان کیاگیا کہ اللہ
تعالیٰ جسے چاہے اپنی مَشِیَّت کے مطابق اولاد عطا کر دے اور جسے چاہے نہ عطا کرے،
نیز وحی کی اَقسام اور قرآنِ پاک کی عظمت و شان بیان کی گئی کہ یہ آخری آسمانی
کتاب ہے۔