Home ≫ ur ≫ Surah At Takwir ≫ ayat 24 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَقَدْ رَاٰهُ بِالْاُفُقِ الْمُبِیْنِ(23)وَ مَا هُوَ عَلَى الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍ(24)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَقَدْ رَاٰهُ بِالْاُفُقِ الْمُبِیْنِ: اور یقینا بیشک انہوں نے اسے روشن کنارے پر دیکھا۔} یعنی نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے سورج کے طلوع ہونے کی جگہ پر حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام کو ان کی اصلی صورت میں دیکھا۔( خازن، التکویر، تحت الآیۃ: ۲۳، ۴ / ۳۵۷)
{وَ مَا هُوَ عَلَى الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍ: اور یہ نبی غیب بتانے پر ہرگز بخیل نہیں ۔} ابو محمدحسین بن مسعود بغوی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں ’’یعنی میرے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو غیب کا علم آتا ہے، وہ تمہیں بتانے میں بخل نہیں فرماتے بلکہ تم کو بھی اس کا علم دیتے ہیں ۔( بغوی، التکویر، تحت الآیۃ: ۲۴، ۴ / ۴۲۲)
ابو سعید عبداللّٰہ بن عمر بیضاوی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں ’’نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جو غیب کی باتیں بتائی جاتی ہیں انہیں بتانے میں وہ بخل نہیں کرتے۔( بیضاوی، التکویر، تحت الآیۃ: ۲۴، ۵ / ۴۵۹)
اس سے معلوم ہوا کہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو اللّٰہ تعالیٰ نے غیب کا علم عطا فرمایا ہے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے اس میں سے بہت کچھ اپنے صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو بتا یا ہے۔حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے علم ِغیب کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے فتاویٰ رضویہ کی جلد نمبر29 سے ان3 رسائل کا مطالعہ فرمائیں (1) اِنْبَاؤُ الْمُصْطَفٰی بِحَالِ سِرٍّ وَّاَخْفٰی۔ (حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو مَاکَانَ وَمَا یَکُوْنُ کا علم دئیے جانے کا ثبوت) (2) اِزَاحَۃُ الْعَیبْ بِسَیْفِ الْغَیبْ۔ (علمِ غیب کے مسئلے سے متعلق دلائل اور بدمذہبوں کا رد) (3)خَالِصُ الْاِعْتِقَادْ۔ (علم غیب سے متعلق 120دلائل پر مشتمل ایک عظیم کتاب)