Home ≫ ur ≫ Surah At Tur ≫ ayat 18 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ نَعِیْمٍ(17)فٰكِهِیْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْۚ-وَ وَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ(18)كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓــٴًـۢا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(19)مُتَّكِـٕیْنَ عَلٰى سُرُرٍ مَّصْفُوْفَةٍۚ-وَ زَوَّجْنٰهُمْ بِحُوْرٍ عِیْنٍ(20)
تفسیر: صراط الجنان
{ اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ: بیشک پرہیزگار۔} کفار کا انجام بیان کرنے کے بعد اب اہلِ ایمان کی جزا
بیان فرمائی جا رہی ہے۔ چنانچہ اس آیت اور اس کے
بعد والی تین آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ بیشک کفر اور گناہوں سے بچنے
والے آخرت میں باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے
اور اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی عطا کردہ نعمتوں ،کرامتوں اور
ا س بات پر خوش ہو رہے ہوں گے کہ انہیں ان کے رب عَزَّوَجَلَّ نے جہنم کے عذاب سے بچالیا اور اُن سے کہا جائے گا کہ اپنے ان اعمال کے بدلے میں جنت کی خوشگوار نعمتیں کھاؤ اور پیو جو تم نے دنیا میں کئے کہ
ایمان لائے اوراللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت اختیار کی ،وہ جنت کی نعمتیں کھانے کے وقت قطار در قطار بچھے ہوئے
تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے اور ہم نے بڑی آنکھوں والی حسین حوروں کو ان کی
بیویاں بنا دیا۔( خازن، الطور، تحت الآیۃ: ۱۷-۲۰، ۴ / ۱۸۷، روح البیان، الطور، تحت
الآیۃ: ۱۷-۲۰، ۹ / ۱۹۰-۱۹۱، ملتقطاً)