Home ≫ ur ≫ Surah At Tur ≫ ayat 31 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَمْ یَقُوْلُوْنَ شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِهٖ رَیْبَ الْمَنُوْنِ(30)قُلْ تَرَبَّصُوْا فَاِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُتَرَبِّصِیْنَﭤ(31)
تفسیر: صراط الجنان
{اَمْ یَقُوْلُوْنَ: بلکہ کافر کہتے ہیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، یہ کفارِ مکہ آپ کی شان میں کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہیں اور ہم ان پر گردشِ زمانہ کا انتظار کررہے ہیں کہ جیسے ان سے پہلے شاعر مرگئے اور ان کے جتھے ٹوٹ گئے یہی حال ان کا ہونا ہے اور وہ کفار یہ بھی کہتے ہیں کہ جس طرح اِن کے والد کی موت جوانی میں ہوئی ہے ان کی بھی ایسی ہی ہوگی۔تواے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان سے فرمادیں : تم میرے انتقال کرنے کا انتظار کرتے رہو اورمیں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں کہ تم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آئے ۔ چنانچہ یہ ہوا اور وہ کفار بدر میں قتل اور قید کے عذاب میں گرفتار کئے گئے۔( خازن، الطور، تحت الآیۃ: ۳۰-۳۱، ۴ / ۱۸۸-۱۸۹، ملخصاً)
تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر کفار کے اعتراضات اور اللہ تعالیٰ کے جوابات:
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں اور مقامات پر بھی سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر کافروں کے ایسے فضول اعتراضات کو دفع کرتے ہوئے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مجنون، کاہن اور شاعر ہونے کی نفی فرمائی ہے، چنانچہ جنون کی نفی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ
’’ مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍ‘‘( قلم:۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: تم اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں ہو۔
اور ارشاد فرمایا:
’’ وَ مَا صَاحِبُكُمْ بِمَجْنُوْنٍ‘‘( تکویر:۲۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور تمہارے صاحب مجنون نہیں ۔
شاعر اور کاہن ہونے کی نفی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ
’’ اِنَّهٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ كَرِیْمٍۚۙ(۴۰) وَّ مَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍؕ-قَلِیْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَۙ(۴۱) وَ لَا بِقَوْلِ كَاهِنٍؕ-قَلِیْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَؕ(۴۲) تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘(حاقہ:۴۰۔۴۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک یہ قرآن ایک کرم والے رسول سے باتیں ہیں ۔ اور وہ کسی شاعر کی بات نہیں ہے۔ تم بہت کم یقین رکھتے ہو۔ اور نہ کسی کاہن کی بات ہے۔ تم بہت کم نصیحت مانتے ہو۔ یہ قرآن سارے جہانوں کے رب کی طرف سے ا تارا ہوا ہے۔
اور ارشاد فرمایا ہے:
’’وَ مَا عَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ وَ مَا یَنْۢبَغِیْ لَهٗؕ-اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ وَّ قُرْاٰنٌ مُّبِیْنٌ‘‘( یس:۶۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے نبی کو شعر کہنا نہ سکھایا اور نہ وہ ان کی شان کے لائق ہے وہ تو نہیں مگر نصیحت اور روشن قرآن۔