Home ≫ ur ≫ Surah Az Zariyat ≫ ayat 54 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ فَمَا اَنْتَ بِمَلُوْمٍ(54) وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(55)
تفسیر: صراط الجنان
{ فَتَوَلَّ عَنْهُمْ: تو اے محبوب!تم ان سے منہ پھیرلو۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان کفار سے منہ پھیر لیں کیونکہ آپ رسالت کی تبلیغ فرماچکے اور اسلام کی دعوت اورہدایت دینے میں انتہائی محنت کرچکے اور آپ نے اپنی کوشش میں معمولی سی بات بھی نہ چھوڑی توان کے ایمان نہ لانے سے آپ پر کوئی ملامت نہیں ۔
نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے کے دو فوائد:
آیت نمبر55 سے معلوم ہوا کہ نیک کاموں کی ترغیب دیتے اور برے کاموں سے منع کرتے رہنا چاہئے، اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ جسے سمجھایا جائے اس کے بارے میں امید ہوتی ہے کہ وہ برے کام چھوڑ کر نیک کام کرنے لگے گا اور دوسرا فائدہ یہ ہے کہ نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے کی ذمہ داری پوری ہو جاتی ہے۔ سمجھانے اور نصیحت کرنے کے ان فوائد کو قرآنِ پاک میں ایک اور مقام پر اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ
’’وَ اِذْ قَالَتْ اُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَاۙﰳ اللّٰهُ مُهْلِكُهُمْ اَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًاؕ-قَالُوْا مَعْذِرَةً اِلٰى رَبِّكُمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ‘‘(اعراف:۱۶۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا: تم ان لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا انہیں سخت عذاب دینے والاہے؟انہوں نے کہا: تمہارے رب کے حضورعذر پیش کرنے کے لئے اور شایدیہ ڈریں ۔