banner image

Home ur Surah Az Zukhruf ayat 40 Translation Tafsir

اَلزُّخْرُف

Az Zukhruf

HR Background

اَفَاَنْتَ تُسْمِــعُ الصُّمَّ اَوْ تَهْدِی الْعُمْیَ وَ مَنْ كَانَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(40)

ترجمہ: کنزالایمان تو کیا تم بہروں کو سناؤ گے یا اندھوں کو راہ دکھاؤ گے اور انہیں جو کھلی گمراہی میں ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو کیا تم بہروں کو سناؤ گے یا اندھوں کو راہ دکھاؤ گے اور انہیں جو کھلی گمراہی میں ہیں ؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ: توکیا تم بہروں  کو سناؤ گے؟} تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی قوم کو دین کی دعوت دینے میں  بہت کوشش فرماتے لیکن کفارِ مکہ اسلام قبول کرنے کی بجائے اپنے کفر اور سر کشی میں  مزید ہٹ دھرم ہو رہے تھے،ان کی ہٹ دھرمی دیکھ کر نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اَفْسُردَہ ہو جاتے تھے، اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، وہ کفار آپ سے اور آپ کے دین سے نفرت کرنے میں  اس حد تک پہنچ چکے ہیں  کہ جب وہ قرآن سنتے ہیں  تو بہروں  کی طرح ہو جاتے ہیں  اور جب آپ کے معجزات دیکھتے ہیں  تو وہ اندھوں  کی طرح ہو جاتے ہیں ،ان کے اندھا اور بہرہ ہونے کا سبب یہ ہے کہ وہ کھلی گمراہی میں  ہیں ،لہٰذ آپ ان دل کے بہروں  کو نہیں  سنا سکتے کیونکہ وہ قرآن سن کر اسے قبول کرنے والے کان ہی نہیں  رکھتے اور آپ ان دل کے اندھوں  کوہدایت کی راہ نہیں  دکھا سکتے کیونکہ یہ حق بات دیکھنے والی آنکھ ہی سے محروم ہیں  اور آپ ان لوگوں  کو سنا اور دکھا نہیں  سکتے جو کھلی گمراہی میں  ہیں  کیونکہ ان کے نصیب میں  ایمان نہیں۔(تفسیرکبیر ، الزّخرف ، تحت الآیۃ: ۴۰، ۹ / ۶۳۴ ، مدارک ، الزّخرف ، تحت الآیۃ: ۴۰، ص۱۱۰۱، خازن، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۴۰، ۴ / ۱۰۶، ملتقطاً)